Pages

Saturday, June 16, 2012

لشکر طیبہ کی بڑھتی طاقت, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section

لشکر طیبہ کی بڑھتی طاقت

وزیر داخلہ جناب پی چدمبرم نے کہا ہے کہ ہندوستان لشکر طیبہ کی حرکتوں پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہے اور دہشت گرد گروہوں کو ہندوستان پر مزید حملے کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دوسری طرف پاکستان میں قائم لشکر طیبہ کے بارے میں خبر یں ہیں ک ممبئی 26نومبر 2008کےدہشت گرد حملوں کے بعد لشکر طیبہ کی طاقت میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور اس خطرے کے خارج ازامکان نہیں قرار دیا جاسکتا کہ لشکر ہندوستان پر ایک حملے کی سازش تیار کرسکتا ہے۔

یہ تمام باتیں اپنے آپ میں اس لیے متضاد نظر آتی ہیں کہ ایک طرف پاکستان کی جانب سے بار بار یہ اعلان کیا جارہا ہے کہ دہشت گردوں کو ہند کے خلاف حملے کے لئے پاکستان کی دھرتی کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور دوسری طرف لشکر کی طاقت میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ ان دونوں میں سے کس بات کو غلط کہا جاسکتا ہے ؟ یا تو پاکستان کے دعوے اپنے آپ میں کہیں نہ کہیں کمزور اور کھوکھلے پن کے شکار ہیں یا لشکر طیبہ کی طاقت میں مسلسل اضافے کی خبریں غلط ہیں۔

ممکن ہے کہ لشکر کی طاقت میں اضافے کی خبریں غلط ہوں لیکن حالات کا گہرائی کے ساتھ جائزہ لینے سے یہ بات پایہ تصدیق کو پہنچ جاتی ہے کہ لشکر 26نومبر کے ممبئی دہشت گرد حملوں کے بعد لشکر کی سفاک حملہ آور طاقت میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے اور یہ اضافہ اس قدر سنگین ہوگیا ہے کہ اس کی جانب سے ہند کے خلاف ایک خوفناک دہشت گرد حملے کے خطرے کو آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔سوال یہ ہے کہ حکومت ہند لشکر کی دن بہ دن بڑھتی طاقت کے بارے میں تمام حقائق کی آگاہی حاصل ہے لیکن پاکستان کواس معاملے کی سنگینی کا قطعاً احساس نہیں ہے۔ وہ مسلسل اپنے موقف کی تکرار کرتا رہا ہے کہ دہشت گرد وں کو ہند پر حملے کے لئے پاکستان کی سرزمین کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس سوال کا جواب بالکل واضح اور صاف ہے کہ ایک طرف پاکستان اس معاملے میں لشکر کی سرگرمیوں کو نظرانداز کر کے اس کی خاموش حوصلہ افزائی اور سرپرستی کررہا ہے اور دوسری طرف عالمی برادری کو اطمینان دلانے کے لئے بار بار اعلان کرتا آرہا ہے کہ دہشت گردوں کو سختی سے کچل دیا جائے گا اور دہشت گرد سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

http://newageislam.com/urdu-section/لشکر-طیبہ-کی-بڑھتی-طاقت/d/1831


0 comments: