Pages

Saturday, June 16, 2012

چیف جسٹس آف انڈیا کی حق گوئی, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
چیف جسٹس آف انڈیا کی حق گوئی

مولانا اسر ارالحق قاسمی

چیف جسٹس آف انڈیا شری کے جی بالا کرشنن کے اس بیان کی صداقت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ دہشت گردانہ واقعات کی بڑھا چڑھا کر کی جانے والی میڈیا کو ریج سے ان لوگوں میں غیر معمولی غم وغصہ اور جذبہ انتقام پیدا ہوتا ہے جو اس سے متعلق نہیں ہوتے، لیکن چیف جسٹس آف انڈیا کے اس بیان کا دوسرا حصہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ دہشت گردانہ واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے جب میڈیا دہشت گرد کی مذہبی شناخت بتاتا ہے تو اس سے بے قصور اور غیر متعلق افراد کے خلاف کمیونٹی میں جذبہ انتقام پیدا ہوتا ہے اور اس کے خلاف غیر معقول امتیازی سلوک ہوتا ہے ۔ بلاشبہ ان کے اس بیان کوبہت زیادہ اہمیت ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب پچھلی دودہائیوں کے دوران رونما ہونے والے دہشت گرانہ واقعات کے بعد ہزاروں بے گناہ نوجوانوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہو اور جو ایڑیاں رگڑ رگڑ کر اپنی زندگی کے باقی ایام گن رہے ہوں، چیف جسٹس کے بیان کی اہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ شری جسٹس بالا کرشنن نے بیان کے تیسرے حصہ میں بہت ہی انصاف پرور بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے تدارک اور اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے دوران یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ آخر بعض افراد کے ذریعہ اتنے سخت اور انتہائی رویہ کے پیچھے اسباب کیا ہیں۔

بلاشبہ ان کے بیان کے تینوں حصے سنہرے اور جلی حروف سے لکھنے کے لائق ہیں۔ ان کا بیان پولس اور انتظامیہ کے لئے بھی ایک تازیانہ اور ایک سبق ہے۔ ان کا بیان ان ہزاروں بے گناہوں کے لئے امید کی ایک کرن پیدا کرتا ہے، جو جیلوں میں سڑ رہے ہیں اور جن کی خبر گیری کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ میڈیا اور خاص طو پر 24گھنٹہ جاری رہنے والا الیکٹرانک میڈیا جب دہشت گردانہ واقعات کی کوریج کرتا ہے تو اس میں وہ خود بھی ایک فریق بن جاتا ہے اور واقعات کوبڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔ وہ صرف وہی نہیں دکھاتا جو رونما ہورہا ہوتا ہے، بلکہ وہ اس کے پس منظر ،پیش منظر اور اپنے رپورٹروں کے ذہنی تخیلات پر مبنی آرا بھی پیش کرتا رہتا ہے ۔ظاہر ہے کہ اس وقت ایڈیٹنگ کا کوئی انتظام نہیں ہوتا اور ہر چینل ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کے چکر میں ہر چہ آمد بیر گٹھلی سب ہضم کا مصداق بن جاتا ہے ۔ اس کے رپورٹر موقع سے جو کچھ بھیجتے ہیں، اسے دکھایا جاتا ہے اور وہاں سے وہ کچھ ‘ارشادات’ فرماتے رہتے ہیں، اس کو سنایا جاتا ہے۔

http://newageislam.com/urdu-section/چیف-جسٹس-آف-انڈیا-کی-حق-گوئی/d/2136



0 comments: