Pages

Thursday, June 14, 2012

بیت المال اور مسلم معیشت, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
بیت المال اور مسلم معیشت
زندگی کے جن شعبہ جات میں مسلمانوں نے دین کے احکامات پر عمل کیا،ان شعبہ جات میں اللہ نے ان کیلئے امن وعافیت رکھی اور جن شعبہ جات میں قوم نے دین کو نظر انداز کیا ،وہاں قوم ذلیل اور مغلوب ہوگئی ۔مثلاً نماز اور حج میں اگر ہم شریعت کے پابند رہے تو اللہ نے ہمارے لئے مسجدوں اور خانہ کعبہ میں امن وعافیت عطا کیا۔اس کے برخلاف جب ہم نے سیاسیات او رمعاشیات میں شریعت کو فراموش کیا تو اللہ نے ہمارے لئے دشو اریاں پیدا کردیں۔جب مسلمانوں نے شوریٰ کانظم ترک کردیا اور یہ سمجھا کہ سماجیات او رسیاسیات کا دین سے کچھ لینادینا نہیں ہے تو ہم سماجی اور سیاسی طور پر منتشر او ربے وزن ہوگئے ۔ آج ملک کے سماجی ڈھانچے میں مسلمان سب سے پچھڑی قوم ہے ۔ ملک میں کئی مسلمان مختلف سیاسی جماعتوں میں خاص مقام تو رکھتے ہیں مگر ہم قومی سطح پر ملی قائد سے محرو م ہوگئے ۔مالیات او رمعاشیات میں ہم نے بیت المال کے نظم کو فراموش کیا اور سود سے بچنے کی کوشش نہیں کی تو معاشی پسماندگی کےشکار ہوگئے اور ملک کے مالی نظام میں تو ہمارا کوئی وجود ہی نہیں رہا۔ مجموعی طور پر ہندوستان کے 31فیصد مسلمان سطح غربت کے نیچے زندگی گزار نے پر مجبور ہیں ۔ شہری علاقوں میں 20فیصد مسلمان بھی ملک کے اوسط معیار پر زندگی گزارنے کی حالت میں نہیں ہیں جب کہ مسلمانوں کا کل جمع شدہ رقم کا 29 فیصد ملک کی دیگر قوموں کے کام آرہا ہے ۔ معاشی یعنی روزی روٹی انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ اس ضرورت کو پورا کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے (سورہ جمعہ) میں ارشاد فرما کر کمانے کا حکم دیا تاکہ لوگ خود کفیل بنیں اور اپنی ضرورتیں خود پوری کرنے کی کوشش کریں اور دوسرو ں کے سہارے جینے یاگدا گری کو ذریعہ معاش بنا کر عزت نفس پامال نہ کریں۔ دست سوال دراز کرنے سےاگرچہ قانوناً نہیں روکا گیا، لیکن حضورﷺ نے اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے (بخاری) کی تعلیم دے کر ہاتھ پھیلانے سے اخلاقاً رو ک دیا ۔آپ ﷺ بیعت کرتے وقت اس بات کی شرط رکھتے تھے کہ بیعت کرنے والا کسی سے سوال نہیں کرے گا ۔ اس کے ساتھ ہی آپ ﷺ نے مزدور کا ہاتھ چوم کر محنت مزدوری سے اپنی روزی کا انتظام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی فرمائی ۔سماج میں ہمیشہ کچھ لوگ ایسے رہے ہیں جو کسی نہ کسی وجہ سے خود اپنی معاش کا انتظام نہیں کرسکتے ۔ جیسے لولے، لنگڑے ،اندھے ، اپاہج ، ضعیف ، یتیم ،بیوہ اور وہ لوگ جو کوشش کے باوجود اپنی روزی کا سامان نہیں کرپاتے۔ ان کی کفالت کا بارقوم کے سر پر ڈال دیا گیا۔
http://newageislam.com/urdu-section/بیت-المال-اور-مسلم-معیشت/d/1785

0 comments: