Pages

Wednesday, June 20, 2012

مسلمانوں کی اجتماعی سوچ میں تبدیلی, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
مسلمانوں کی اجتماعی سوچ میں تبدیلی

حسن کمال

گزشتہ دس بارہ برسوں سے عالمی پیمانہ پر مسلمانوں کی اجتماعی سوچ ایک طرف کا نفسیاتی سفر طے کررہی تھی، بس اس سفرکا مقصد واضح اور اس کی سمت طے نہیں تھی۔ اس سوچ کا آغاز عراق پر امریکی حملے سے ہوا تھا اور اسے تیز گام بنانے میں 11/9کے منحوس واقعہ کا ہاتھ تھا۔ اس واقعہ کے رد عمل کے طور پر ساری دنیا کے مسلمانوں نے دنیا کا رویہ اپنی طرف بہت جارحانہ اور معاندانہ پایا ۔ انہیں ہر جگہ شک وہ شبہ کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا، جس سے ان کی نفسیات بہت بری طرح متاثر ہوئی ۔جیسا کہ ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے ، چاروں طرف سے مایوس ہونے کے بعد انسان کے سامنے اللہ کی ذات بھروسہ نفسیاتی تسکین کا واحد ذریعہ رہ جاتا ہے۔ اسے احساس ہونے لگتا ہے کہ اس کے مصائب وآلام کی واحد وجہ اپنے دین کی طرف اس کی بے گانگی ہے۔ عالمی پیمانہ پر بہت تیزی سے مسلمانوں کا جھکاؤ اسلام اور اسلامی تعلیمات کی طرف ہونے لگا۔عالمی پیمانہ پر بہت تیزی سے مسلمانوں کا جھکاؤ اسلام اور اسلامی تعلیمات کی طرف ہونے لگا ۔ یہ بھی ہمیشہ سے ہوتا آیا ہےکہ بعض مفاد پر ست عناصر اس جھکاؤ کا رخ اپنے ذاتی مفاد کی طرف موڑ لیتے ہیں۔ وہ دین کی طرف اس جھکاؤ کو اپنے سیاسی اور مذہبی مفادات کے لئے استعمال کرنے کا میاب ہوجاتے ہیں ۔ اپنے ملک سعودی عرب کی حکومت سے ناراض اسامہ بن لادن نے بھی یہی کیا اور مسلمانوں کے ایک بڑے طبقہ کو اپنے اور اپنے نام نہاد جہاد کے حق میں کرلیا ۔ اس کا رد عمل اور بھی شدید ہوا۔ دنیا میں مسلمانوں سے ناراضگی او ربھی بڑھ گئی۔ دوسری طرف اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ مسلمانوں کی طرف سے دنیا کے اس معاندانہ اور جارحانہ رویہ کے پیچھے عقلی منطق کم اور بے جاتعصب کا عنصر زیادہ تھا۔ دنیا اس جھوٹے پروپیگنڈے کے سچ ماننے پر تلی نظر آنے لگی، جو اسلام اور مسلمان دشمن طاقتوں نے عام کررکھا تھا۔ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اسلام دشمن عناصر میں اسرائیل کی صہیونی حکومت سب سے آگے تھی۔ اسرائیل کی صہیونی حکومت پر ہمیشہ یہ خوف غالب رہا کہ کہیں دنیا فلسطینی جدوجہد سے متاثر ہوکر اس کی حامی نہ ہوجائے ،وہ ایک بار یہ دیکھ چکی تھی کہ یاسر عرفات کو دہشت گرد ثابت کرنے کی اس کی ہر ممکن کو شش کے باوجود دنیا نے یاسر عرفات اور ان کی جد وجہد کی صداقت میں امن کے ضامن بن سکتے ہیں۔اسرائیل کی صہیونی حکومت یاسر عرفات کی موت کے بعد ایک بار پھر فلسطینی جد وجہد کو دہشت گردانہ کا رروائی ثابت کرنے پر تلی ہوئی تھی۔ اسرائیل کی صہیونی حکومت نے یہ زہر پھیلا نا شروع کیا کہ اسلام دراصل جارحیت پسند مذہب ہے اور تشدد کی تعلیم دیتا ہے۔ حالانکہ اس سے اس کا مقصد صرف یہ تھا کہ دنیا کسی حال میں فلسطینیوں کی ہمدرد نہ بننے پائے ۔لیکن کچھ حالات نے اور کچھ اس پروپیگنڈے نے مسلمانوں کے لئے بہت منفی صورت حال پیدا کردی۔ ہمیں کہنے دیجئے کہ اس صورت حال کا ہندو ستان میں بھی برہمن لابی نے مسلمانوں کے خلاف بہت غلط استعمال کیا۔

http://newageislam.com/urdu-section/مسلمانوں-کی-اجتماعی-سوچ-میں-تبدیلی/d/2517


0 comments: