Pages

Tuesday, June 19, 2012

ضمیر کی آواز : دوسری قسط, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
ضمیر کی آواز : دوسری قسط

زاہدہ حنا

یہاں یہ بھی عرض کردوں کہ اس وقت سندھ کے قحط زدہ علاقوں میں ٹی۔بی کے لاکھوں مریضوں کے علاج کے لئے صرف 25کروڑ روپیوں کی ضرورت ہے جو ہماری دیا لو دھنوان حکومت پاکستان فراہم نہیں کر سکی ہے۔ اور کرےبھی تو کیسے، فوجی اخراجات سے ‘‘دفاع وطن’’ کی ضروریات سےکچھ بچے تو سہی ۔پاکستان کا دفاعی بجٹ ہمیشہ ایک سربستہ راز رہا ہے۔ اس کے چند نکار جو ہمارے علم میں ہیں، ان کے مطابق 1996میں 11؍ارب روپے پنشنوں پر خرچ ہوئے، 1997میں یہ رقم بڑھ کر 14؍ارب روپے ہوگئی ہے اور اسے بھی دفاعی بجٹ سے نکال کر شہریوں کے اخراجات میں دیکھایا گیا ہے۔ صرف اس لیے کہ یہ کہا جاسکے کہ ہم نےدفاعی اخراجات میں کمی کردی ہے جب کہ حقیقتاً ان اخراجات میں اضافہ کیا گیا ہے۔ پاکستان 1949۔1950میں اپنی جی۔ڈی ۔پی کا 32؍فیصد دفاع پر خرچ کرتا تھا۔ 1996۔1997میں یہ بڑھ کر 7؍فیصد ہوگیا اور 1997۔1998میں یہ خرچ 79فیصد تک جا پہنچا ۔ پاکستانی فوج، جسے ریٹائر ڈ جنرل حمید گل دنیا کی سب سےبڑی جہادی تنظیم کہتے ہیں ، 1976میں ایک ارب روپے ہوگئی ، یعنی 20برس میں صرف 115فیصد کا اضافہ ہوا اور اس سال جب وزیر خزانہ اعداد وشمار کا ہیر پھیر دکھاتے ہوئے دفاعی بجٹ میں کمی کا اعلان کررہے تھے ،عین اسی وقت بجٹ دستاویز ات میں دفاع کے شعبے میں پچھلے سال کی نسبت 15؍ارب روپے کا اضافہ دکھایا گیا تھا اور اگر شہری اخراجات میں ڈالی جانے والی رقم بھی شامل کرلی جائے تو دفاعی بجٹ ایک کھرب 59؍ارب 58؍کرو ڑ تک جا پہنچتا ہے۔

پاکستان کی موجودہ فوجی حکومت کے ایک وزیر قلمدان وزارت سنبھالنے سے پہلے بے پناہ دفاعی اخراجات کے نکتہ چینوں میں سے تھے ،انہوں نے حلف یافتہ ہونے سے پہلے یہ لکھا تھا کہ فوج بہت سے ایسے اخراجات بھی کرتی ہے جو دفاعی بجٹ کےلئے مخصوص ہونے والی رقم سے ہوا ہے۔ انہوں نے یہ لکھا تھا کہ ہمیں یہ نہیں معلوم ہوسکتا کہ پاکستان پر 36؍یا 38؍ارب ڈالر کے جو قرضے ہیں ان کا کتنا حصہ فو ج پر خرچ ہوا ہے۔ فوج کی مختلف خفیہ ایجنسیوں پر 4؍ارب روپے ، سول آرمڈ فورسز پر 2؍ارب روپے 70؍کروڑ روپے، پاکستان رینجرز پر ایک ارب اسّی کروڑ روپے ،فریئنٹیر کانسٹبلر ی پر 70؍کروڑ روپے اور وزارت دفاع پر ایک ارب 50؍کروڑ خرچ ہوتے ہیں ۔ یہ رقم دفاعی بجٹ سے ہوا ہے۔

http://newageislam.com/ضمیر-کی-آواز---دوسری--قسط/urdu-section/d/2365


0 comments: