Pages

Monday, June 18, 2012

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت:دوسری قسط, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت:دوسری قسط

مولوی ممتاز علی کی مائیہ ناز تصنیف ‘‘حقوق نسواں’’

دلیل اوّل جو قوت جسمانی کی فضیلت پرمبنی ہے محض ایک بے سند قول ہے جس کوکسی طرح دلیل نہیں کہہ سکتے۔ ہم نے تسلیم کیا کہ مردوں کوعورتوں کی نسبت قوت جسمانی زیادہ حاصل ہے۔ لیکن اس سے یہ کس طرح ثابت ہوسکتا ہے کہ قوت جسمانی اسی شئے ہے جس کی وجہ سے مردمن حیث الانسان عورتوں پر شرف وفوقیت رکھتے ہیں۔

قوی الاعضا کے لئے قوت کا کام اور ضعیف الاعضا کے لئے آسانی کے کام مخصوص ہونے بھی بالبد اہت ظاہر ہیں۔ کون کہتا ہے کہ محنت ومشقت وجفا کشی کے کام مردوں کو نہیں ملنے چاہئیں ۔مرد شوق سے محنتیں اٹھائیں ۔پہاڑ کاٹیں ۔درخت کاٹیں۔ انسانوں کے گلے کاٹیں یا او رکام جن کو ان کی سختی اور سخت دلی مقتضی ہو وہ کریں ۔مگر سوال تو یہ ہے کہ آیا اس قسم کے افعال کی طاقت ہونے سے انہیں کسی سچی فضیلت یا شرافت حاصل ہونے کا دعویٰ پہنچتا ہے۔ جس کا جواب دلیل مذکورہ میں مطلق موجود نہیں ۔ ہمارے اس سوال کا جواب اور استدلال مذکورہ بالا بھذاپن اور بے محل ہونا پورے طور پر اس طرح ظاہر ہوسکتا ہے کہ بجائے عورتوں او ر مردوں میں مقابلہ کرنے کے یہ ہی دلیل اگر مردوں اور چوپایوں میں مقابلہ کرنے کےلئے یوں قائم کی جائے کہ چونکہ چوپایوں کو خدانے مردوں سے زیادہ طاقت جسمانی بخشی ہے، اس لئے ان کو مردوں پر فوقیت وفضیلت حاصل ہے تو اس استدلال کو بھی لا محلہ تسلیم کرنا پڑے گا۔ دونوں منطقی دلیلیں بالکل ٹھیک ہیں اور صحیح نتیحہ نکلنے کا جتنی شرائط ہیں ہو سب موجود ہیں اور نتیجے بھی صحیح ہیں۔ پس استدلال مذکورہ بالا کی بنا پر مردوں کو اگر عورتوں پر کوئی فضیلت ہے(بشرطیکہ اس کو لفظ فضیلت سے تعبیر کرنا جائز ہو) تو و ہ ایسی ہی ہے جیسے بہا یم کو مردوں پر ہے۔ لیکن اگر اس سے کہ گدھے میں ایسا بھاری بورا اٹھا نے کی طاقت ہے جو مرد نہیں اٹھا سکتا ۔گدھے کی فضیلت ثابت نہیں کرتا تو مرد بھی اس امر سے اپنی فضیلت ثابت نہیں کرسکتے کہ وہ عورتوں کی نسبت اعمال شاقہ برداشت کرنے کی زیادہ طاقت رکھتے ہیں۔

http://www.newageislam.com/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت-دوسری-قسط/urdu-section/d/2060


0 comments: