Pages

Monday, June 18, 2012

عاشقانِ یزید کی خانہ تلاشی, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عاشقانِ یزید کی خانہ تلاشی

انتخاب عارد صدیقی

ماہ محرم الحرام کا ہلال نظر آتے ہی عاشقان اہلبیت مصطفیٰ ﷺ اپنے اپنے انداز میں شہدان کربلا کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کر کے اپنی خوش عقیدگی کااظہار کرتے ہیں ۔کہیں شہادت نامہ ہوتو کہیں غم حسینؑ میں مجالس کااہتمام ۔کہیں نذر ونیاز کا اہتمام توکہیں مرثیہ خوانی کااہتمام ۔غرض یہ کہ ہر کوئی اہلبیت مصطفیٰ ﷺ کا قرب حاصل کرنے کے لئے اپنے اپنے انداز میں خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔ اس ہی کے برعکس جگہ جگہ بحث ومباحثہ کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ۔عاشقان یزید یزید کو جنتی بنانے کے لئے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کرتے ہیں کہیں حدیث قسطنطنیہ بطور دلیل پیش ہوتی ہے۔کہیں کوئی اور روایت ۔خیر یہ اپنا اپنا نصیب ہے ۔ کسی کو مصطفیٰ جان رحمت ﷺ کی اہلبیت سے محبت ہے تو کسی کو یزید پلید سے ، سچ کہا ہے کسی نے ‘‘یہ بڑے کرم کا ہےفیصلہ یہ بڑے نصیب کی بات ہے’’ جب ہم اکابرین اہلبیت کی ارشاد ات پڑھتے ہیں تو اس بدبخت یزید کی اصل صورت ہماری آنکھوں کے سامنے ہوتی ہے۔ وہ تمام حضرات جو یزید پلید کے سچے عاشق ہے۔ جو اسے امیر المومنین ،صحابی رسولﷺ کہتے ہیں، ذرا ٹھنڈے دماغ سے حضرت سراج الہند عبدالحق محدث دہلوی بخاری قدس سرہ کا ارشاد مبارک ملاحظہ فرمائیں۔ شیخ محقق قدس سرہ تکمیل الایمان میں رقم طراز ہیں۔بعض یہ کہتے ہیں کہ یزید نے امام عالی مقام حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے قتل کا حکم نہیں دیا تھا ،نہ ان کے قتل سے راضی تھا اورنہ ان کے اور نہ کے عزیزوں کے قتل سے خوش ومسرور ہوا ۔یہ بات مردو دوباطل ہے۔ اس لیے کہ اس شقی کا اہل بیت نبوتﷺ سے عداوت رکھنا اور ان کے قتل سے خوش ہونا اور ان کی اہانت کرنا معنوی طور پر درجہ تو اتر کو پہنچ چکا ہے۔ اور اس کا انکار تکلیف ومکابرہ یعنی خواہ مخواہ کا جھگڑا ہے(تکمیل الایمان ص98) حضرت علامہ سعد الدین تفتازانی قدس سرہ فرماتے ہیں کہ یزید کا حضرت حسینؓ ابن علیؑ کے قتل پر راضی اور خوش ہونا اور اہلبیت بنوت ﷺ کی اہانت کرنا ان امور میں سے ہے جو اتواتر معنوی کے ساتھ ثابت ہے۔ (شرح عقائد نسفی) علامہ تفتازانی اور سراج الہند قدس ہماکے فیصلے کے بعد اگر چہ مزید کسی شہادت اور حوالے کی ضرورت نہیں رہتی ۔عاشقان یزید حدیث قسطنطنیہ کو بطور دلیل پیش کر کے اپنی سچی عقیدت ومحبت کا ثبوت دیتے ہیں ۔یزید حضرت امیر معاویہ ؓ کا بیٹا تھا جس کی کنیت ابوخالد ہے۔ یہ وہ بدبخت انسان ہے جس کی پیشانی پر نواسۂ رسول ؐ،جگر گوشۂ بتول حضرت امام عالی مقام سید نا امام حسینؓ کے قتل سیاہ داغ ہے،جس پر ہر زمانے میں لوگ ملامت کرتے رہے اور رہتی دنیا تک ایسے ہی ملامت کرتے رہیں گے(انشااللہ تعالیٰ)۔یہ بدبخت 25 ھ میں پیدا ہوا۔حضرت عبداللہ جو حظلہ غسیل الملائکہ کے صاحبزادے ہیں وہ فرماتے ہیں ‘‘یزید پر ہم نے اس وقت حملہ کی تیاری کی جب ہم لوگوں کو اندیشہ ہوگیاکہ اس کی بدکاریوں کے سبب ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش ہوگی ۔اس لئے کہ فسق وفجور کا یہ عالم تھا کہ لوگ اپنی ماں بیٹیوں اور بہنوں سے نکاح کررہے تھے ۔شرابیں پی جارہی تھیں۔ لوگوں نے نمازیں ترک کردی تھیں (تاریخ خلفا) ۔یزید نے مدینہ طبیبہ اور مکہ مکرمہ کی بے حرمتی کرائی۔ ایسے شخص کی حکومت گرگ کی چوپانی سے زیادہ خطرناک تھی۔ ارباب فراست اور اصحاب اسرار اس وقت سے ڈرتے تھے جب کہ عنان سلطنت اس شقی کے ہاتھ آئی۔ اسی لئے ۵۹ھ میں صحابی رسول حضرت ابوہریرہ ؓ نے دعا مانگی ‘‘ یارب میں تیری پناہ مانگتا ہوں ۶۰ھ کے آغاز اور لڑکوں کی حکومت سے’’۔اس دعا سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ جو حامل اسرار تھے انہیں معلوم تھا کہ ۶۰ھ کا آغاز لڑکوں کی حکومت او فتنوں کا وقت ہے۔ اس کی یہ دعا قبول ہوئی اور ۵۹ھ میں مدینہ طیبہ میں رحلت فرمائی۔

http://www.newageislam.com/urdu-section/عاشقانِ-یزید-کی-خانہ-تلاشی-/d/2291


0 comments: