Pages

Sunday, June 17, 2012

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: نویں قسط, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: نویں قسط

مولوی ممتاز علی کی مائیہ ناز تصنیف ‘‘حقوق النسواں ’’

سورہ نساں جس میں عورتوں کی نسبت زیادہ تر احکام ہیں اور اس طرح شروع ہوتی ہے۔ اے لوگوں اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تم کو ایک قسم کی جان سے پیدا کیا اور اسی سے تمہارا جوڑا پیدا کیا ۔ یا ایہا الناس التقوا بکم الذی خلقکم من نفس واحد ۃ وخلق منہا وز جہاں اس سورۃ میں ورثا اور یتیموں او ر عورتوں کے حقوق بیان کئے گئے ہیں اور ان کے حق میں بے انصافی کو منع کیا ہے اس لئے اوّل ہی فرمایا کہ سب مرد اور عورتیں ایک سی جان اور ایک سی خواہشیں رکھتی ہیں جس طرح تم کو حق تلفی سے رنج پہنچتا ہے کیو نکہ تم سب ایک طرح کی جان رکھتے ہو۔ اس لئے ان کے حق میں بے انصافی کرنے سے اللہ سے ڈرو ۔ پھر اسی سورہ میں باوجود اس کے کہ عورت کے جملہ مصارف شوہر کے ذمہ ہیں اس کو ترکہ پدری میں مرد کے نصف حصہ کی برابر اور حص ہدیا جیسا کہ اوپر مذکور ہوا بلکہ بعض صورتوں میں مرد اور عورت کا حصہ بالکل برابر کردیا مثلاً اگر میت اولاد اور والدین چھوڑے تو اس صورت میں میت کے والدین کو چھٹا حصہ ملے گا یعنی اس کی ماں اور باپ مساوی حصہ پائیں گے علی ہذا القیاس جب میت کے نہ والدین ہوں نہ اولاد بلکہ صرف بھائی بہن تو بھائی بہن کے لئے بھی مساوی حصہ مقرر کیا گیا ہے۔

پھر عورتوں کے لئے حق مہر جدا مقرر کیا گیا ہے اور بحالت طلاق ا س تمام مہر میں سے خواہ کتنا کیوں نہ ہو مرد کو ایک حبہ تک واپس لینے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ عرب میں ایک نہایت خراب دستور تھا کہ جب عورت منکوحہ سے نفرت ہوجاتی تھی تو اس کے ساتھ سخت کج ادائی کرتے تھے لاچار وہ دق ہوکر مہر واپس کر کے طلاق لے لیتی تھی ۔خدائے تعالیٰ نے اس رسم قبیح کو اس طرح منع فرمایا کہ عورتوں کو تنگ مت کرو اس نیت سے کہ جو تم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ واپس لو ۔پھر ان کے ساتھ حسن سلوک کی یوں تاکید فرمائی ہے کہ عورتوں کے ساتھ نیک معاشرت کرو۔ اور اگر تم کو وہ بری لگیں تب بھی یہ سمجھنا چاہئے کہ ممکن ہے کہ تم کو ایک شے بری لگے اور اللہ اس میں تمہارے لیے بھلائی کرے ۔پھر مرد اور عورت میں مساوات اس طرح ظاہر فرمائی کہ مردوں کو اپنی کمائی کا حصہ ہے اور عورتوں کو اپنی کمائی کا حصہ ہے یعنی دونوں برابر ہیں ایک کو دوسرے پر ترجیح نہیں ہے ہر ایک کے لئے اپنے اپنے اعمال ہیں۔ پھر عورتوں کے حق خلع کو یوں بیان فرمایا اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی بدمزاجی سے ڈرے توکچھ ہر ج نہیں کہ وہ آپس میں صلح کرلیں اور اگر وہ علیحدہ ہوجائیں تو ہر ایک کو اللہ اپنی فراخ دستی سے غنی کردے گا۔

http://newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--نویں-قسط/d/2091


0 comments: