Pages

Friday, June 15, 2012

حجاب ،مغرب اور مسلم دنیا, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
حجاب ،مغرب اور مسلم دنیا
شاہنواز فاروقی

مسلم دنیا میں مغرب کے حوالے سے رد عمل کی ایک نفسیات کام کررہی ہے۔مغرب میں ایک کام ہوتا ہے اور عالم اسلام میں اس پر رد عمل کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ ظاہر ہے یہ ایک فطری بات ہے ۔مگر دیکھا گیا ہے کہ اکثر عمل سے ردعمل کی نوعیت متعین ہوجاتی ہے۔

حجاب کے حوالے سے بھی یہی صورت حال رونما ہوتی نظر آرہی ہے۔مثلاً گذشتہ جمعرات ہی کو مسلم دنیا میں یوم حجاب منایا گیا ہے۔ اس کا فیصلہ عالم اسلام کی بعض معروف شخصیات نے کیا ہے۔

دیکھا جائے تو کسی چیز کا یوم منانے میں کوئی نقص نہیں ۔ یہ کسی مسئلے پر توجہ مبذول کرانے کا ایک جدید طریقہ ہے۔ مغرب کے بعد ملکوں میں حجاب سے منسوب کر کے مغرب کواچھا جواب دیا جاسکتا ہے ۔ لیکن مسئلہ یہ بھی ہے کہ موجودہ صورتحال میں یوم منانے کی روایت اوراس کی نفسیات بھی مغرب ہی سے آئی ہے اور اس کا ایک مخصوص پس منظر ہے۔

مثلاً مغرب میں خاندان کا ادارہ بکھر گیا اور ماں کی اہمیت صفر ہوگئی تو اہل مغرب کو یاد آیا کہ ماں بھی ایک چیز ہے اور اسے بھی ایک دن یاد کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ چنانچہ وہاں سے ماؤں کا عالمی دن برآمد ہوا ہے اسی سے والد ین کا عالمی دن نمودار ہوگیا۔ بچے عدم توجہ کا شکار ہوئے تو بچوں کا عالمی دن منایا جانے لگا۔ زمینی تہہ اور اسکی فضا کو زہر سے بھر دیا گیا تو یوم ارض ایجاد کرلیا گیا۔ خواندگی کا عالمی دن بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ لیکن ماؤں کا عالمی دن کب سے منایا جارہا ہے کیا اس کے نتیجے میں ایک ماں کی توقیر بھی بحال ہوئی؟ بچوں کے عالمی دن سے بچوں کو حقیقی معنوں میں اب تک کیا فائدہ ہوا ہے؟ یوم ارض منانے والے مدت سے یوم ارض منائے جارہے ہیں اور اس کے خلاف کام کرنے والے اپنی ’’شاعری ‘‘ عرض لئے چلے جارہے ہیں۔

دراصل یہ سارا سلسلہ ایک طرح کی دفع الوقتی Pass Timeہے۔ ایک طرح کا مشغلہ ۔ہماری زبان کا محاورہ ہے سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ یہ اس کے برعکس معاملہ ہے یعنی سانپ بھی نہ مرے لاٹھی بھی نہ ٹوٹے اور مقابلے کا لطف بھی آجائے۔

ماں کے مسئلے ہی کولے لیجئے ۔ایل مغرب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ معاشرے میں ماں کی مرکزیت ،اہمیت اور اس کی محبت کی بحالی کی حقیقی صورت کیا ہے لیکن اگر مغرب ی دنیا و اقعتا ماں کی توقیر بحال کرے گی تو پھر اس کا پورا معاشرتی ڈھانچہ بدل کررہ جائے گا اور اہل مغرب کو خاندان کے ادارے کے مذہبی تقدس کی طرف لوٹنا ہوگا ۔ اور مغربی دنیا یہ کرنا نہیں چاہتی ۔مگر مسئلہ بھی موجود ہے۔ تو یہ کیا کیا جائے ؟ اس کی ایک صورت یہ ہے کہ مسئلے کا عالمی دن منالیا جائے۔ اس طرح شورمچانے والوں کی توانائی بھی ٹھکانے لگ جائے گی۔ اور وہ خاموش ہوجائیں گے۔ یہ بھی لگے گا کہ مسئلے کے حل کے لئے کچھ نہ کچھ بلکہ بہت کچھ ہورہا ہے اور معاشرتی ڈھانچے میں کوئی بنیادی تبدیلی بھی نہیں لانی پڑے گی ۔ گویا یہ سب تو خوش رکھنے کا منصوبہ ہے۔

http://newageislam.com/urdu-section/حجاب-،مغرب-اور-مسلم-دنیا/d/1726

http://newageislam.com/urdu-section/حجاب-،مغرب-اور-مسلم-دنیا/d/1726


0 comments: