Pages

Monday, June 18, 2012

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت:تیسری قسط, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت:تیسری قسط


مولوی ممتاز علی کی مائیہ ناز تصنیف ‘‘حقوق نسواں’’

بایں ہمہ کسی سورما سے سورما کی بھی ایسی لاٹھی نہ تھی کہ بلا مدد دیگر ہم جنسوں کے دنیا بھر کے بھینوں کو گھیر لاتی جس زمانہ میں انسان کو سلطنت یا سلطنت کے مشابہ کسی قسم کیے ادنیٰ درجہ کی حکومت کرنے کا سلیقہ حاصل ہوا تو اس وقت تک انسان نے محض وحشیانہ منفرد زندگی سےنکل کر اس قدر ترقی کرلی تھی کہ جماعت مدنی باقاعدہ طور پر قائم ہوگئی تھی اور اس کے حفظ کے قواعد منضبط ہوگئے تھے یا یوں کہو کہ لوگ ان کو سمجھنے لگے تھے اور ان کی پابندی پر لوگوں کو مجبور کرنے لگے تھے۔ گویا کہ حاکم وقت صرف اپنی قوت بازو سے حکومت نہیں کرتا تھا بلکہ اپنے وفادار دوستوں اور جاں نثار ساتھیوں کے بھروسہ پر حکومت کرتا تھا۔

ہرقسم کی حکومت و سلطنت کا آج تک یہی اصول چلاآتا ہے ۔ اس قسم کی حکومت کی تخصیص مردوں سے ہونی کچھ معنی نہیں رکھتی اسی لئے باوجود اس امر کے کہ مردو کو ہمیشہ اپنی برتری کا خیال رہا ہے۔ اور استعمال اختیارات کے باب میں مردوں نے ہمیشہ عورتوں کے برخلاف اپنے تعصب کا اظہار نہایت اصرار کے ساتھ کیا ہے مگر پھر بھی مردوں نے ہی اس قسم کی حکومت میں اپنی تخصیص نہیں رکھی اور ہر ملک اور ہر قوم میں کسی نہ کسی زمانہ میں عنان حکومت عورت کے ہاتھ میں آئی ہے اور بعض عورتوں نے اس سلیقہ سے فرماں روائی کی ہے کہ طبقہ ذکور میں ان کے پلہ کا حکمران ملنا مشکل ہے۔ ہندوستان میں رضیہ بیگم کی سلطنت کازمانہ اگر چہ بہت مختصر تھا مگر پھر بھی اپنے امن وامان کے لحاظ سے بہت سے بادشاہوں کے زمانوں سے بہتر تھا۔ جہانگیر کا عہد حقیقت میں نور جہاں بیگم کا عہد تھا اور اپنے بے نظیر امن امان و انتظامات ملکی کے لحاظ سے تاریخ ہندوستان میں سنہری حرفوں سے چمکتا رہے گا۔ خود اس زمانہ پر غور کرنی چاہئے کہ جناب ملکہ معظمہ قیصر ہند کس خوبی و حسن انتظام اور امن وہ امان کے ساتھ کشور کشائی اور داد کستری رہی ہیں کیا اب بھی کہا جاسکتا ہے کہ سلطنت مردوں ہی کا حق ہے؟

http://www.newageislam.com/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت-تیسری-قسط/urdu-section/d/2063


0 comments: