Pages

Thursday, June 14, 2012

تعدد ازدواج ، اسلام اور علماء, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
تعدد ازدواج ، اسلام اور علماء
محمود عالم صدیقی
تعدد ازدواج Polygamyاسلام کے اس مسائل میں سے ہے جسے اہل مغرب نے سب سے زیادہ ہدف وتنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس مسئلہ کی وجہ سے اسلام کو مردوں کی اجاروداری (Monopoly)اور عورتوں کے تئیں ظلم وزیادتی والا مذہب قرار دیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں اہل یورپ کے ان الزامات کو بڑھاوا دینے میں ہمارے وہ علماء حضرات بھی سرفہرست ہیں جو تعدد ازدواج کے بلا شرط قائل ہیں۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے تعدد ازدواج کی اجازت عدل ومساوات کی شرط پردی ہے۔ اسلام سے قبل تعدد ازدواج کا چلن عرب میں اغنیاء ورؤساء کے مابین موجود تھا۔ اس تعددازدواج شرافت، مالداری اور جوانمردی کی علامت مانی جاتی تھی ۔ اغنیاء وشرفاء اپنی مالداری اور جوانمردی کے ثبوت کے لیے زیادہ سے زیادہ شادیاں کرتے تھے جس سے سوسائٹی میں خاندانی و عائلی نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا تھا ۔ ایسے میں جب اسلام کی آمد ہوئی تو اسلام نے آزادی نسواں کا علم بلندکرتے ہوئے تعدد ازدواج کو چار شادیوں میں محدود کردیا۔ اس میں بھی تعدد ازدواج کو قانونی طور پر عدالت ومساوات جیسی شرائط سے مشروط کردیا جیسے قرآن میں ہے :فانکحوا ما طاب لکم من النساء مثنیٰ وثلاث ورباع ، فان خفتم ان لا تعدلوا فواحدۃ یعنی عورتوں میں سے جو تمہیں پسند ہو دودو ،تین تین ، چار چار، شادی کرلو، پس اگر تمہیں اں بات کا اندیشہ ہوکہ تم ان کے درمیان عدل و انصاف قائم نہیں کرسکو گے تو ایک ہی پر اکتفا کرو۔ تعدد ازدواج کی اباحت عدل ومساوات اور اتفاق جیسی شرائط پر معلق خود اس بات پر دلالت ہے کہ اسلام تعددازدواج کو بڑھاوا دینا نہیں چاہتا بلکہ اس پر کنٹرول کرنا چاہتاہے۔فان خفتم ان لا تعدلوا فواحدۃ یہ جملہ خود انسان کو دوسری تیسری شادی کے بارے میں سوچنے سے قبل اس کے مادی ،نفسیاتی اور معاشی نتائج پر غور کرنے پر ابھارتا ہے کہ آیا وہ تمام بیویوں کے ساتھ یکساں برتاؤ کرسکتا ہے یا نہیں ؟ ان کی اولاد کی بہترین تعلیم وتربیت کرسکتا ہے یا نہیں ؟ ان پر بافراغت خرچ کرنے پر قدرت رکھتا ہے یا نہیں ؟
http://newageislam.com/urdu-section/تعدد-ازدواج-،-اسلام-اور-علماء/d/1765


0 comments: