Pages

Thursday, June 14, 2012

بودھ تعلیمات : معاشرہ کی کردار سازی میں معاون, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
بودھ تعلیمات : معاشرہ کی کردار سازی میں معاون

ہندوستان کے قدیم فلسفے اور ادب میں دکھ سے نجات حاصل کرنے اور سکھ سے حصول کےموضوع کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ ویدوں، اپنشدوں ، زرمیہ نظموں (رامائن او رمہابھارت) میں اس موضوع پر کافی مغز بحث موجود ہے ۔ وہ تمام عملی اور عملی ذرائع جن سے دکھ دور ہوں اور سکھ حاصل ہوں، ہندوستان میں جنم لینے والے مذاہب و مسالک کا اہم ترین موضوع رہے ہیں۔

ہندوستانی فلسفے میں سکھ کا مطلب مادّی یا جسمانی سکھ، عیش حصول ہے جو انسان کو تمام جنجالوں سے چھڑا کر نجات (موکچھ) کی طرف لے جاتا ہے ۔ ہندوستانی تاریخ میں کئی بار ایسے بھی موڑ آئے جب کہ ایسا لگنے لگا کہ ہم اس اصل مقصد کے حصول کی راہ سے بھٹک گئے ہیں۔ معاشرہ ایسے رسوم کو اپنے مذہبی فلسفے کا جز سمجھنے لگا جو کہ انسان کو موکچھ کے نام پر زوال کی طرف ڈھکیلنے لگے۔

مہابھارت کی جنگ عظیم کے بعد بھی کچھ ایسا ہی ماحول تیار ہونے لگا ۔ ملک بھر میں افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا ۔ تعلیم ومذہب دونوں کا زوال شروع ہوا۔ ہندو جماعت پر ذات پات نے اپنا قبضہ جمالیا ۔ یگیہ کے نام پر پر وہت جانوروں کی قربانیاں کرنے لگے ۔ سیاسی اعتبار سے بھی مہابھارت کے بعد کا زمانہ ابتر رہا۔قدیام شاہی خاندان نیست ونابود ہوچکے تھے اور تمام ملک میں چھوٹی چھوٹی سلطنتیں قائم ہوچکی تھیں۔ اس طرح شمالی اور مغربی ہندوستان کی اس معاشرتی اور سیاسی بدامنی کے نتیجے میں غیر ملکی حملہ آوروں کے حوصلے بلند ہوگئے اور انہوں نے ہندوستان پر حملے شروع کردیئے۔

اس افراتفری کے ماحول میں ہندوستان کی سرزمین پر دو ایسی صاحب غور وفکر ، ہستیاں بھی پیدا ہوئیں جن کو یہ ماحول ناپسند تھا۔ وہ معاشرے کی ان بدرسوم اور سیاسی عدم استحکام کو مٹانے کی کوشش میں لگ گئے اور زندگی کا دھارا دوبارہ راہ نجات (موکچھ) کی طرف موڑ دیا۔ یہ دونوں عظیم ہستیاں تھیں مہابیر سوامی اور مہاتما بدھ۔ ان کے ذریعے برپا انقلاب کا مقصد تھا مذہب اور سوسائٹی کی اصلاح ۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنی ریاضت اور مراقبے سے تلاش حق کی اور دکھ سے چھٹکارا پانے کی تدابیر کی تحقیق بھی کی۔

بالخصو ص مہاتما بدھ نے اپنی زندگی اور تعلیم کے زور سے ہندوستانیت کے منتشر اجزا کو جمع کر کے اس کو ایک عالمگیر بیداری تحریک کی شکل دے دی۔ گوتم بدھ کی پیدائش 557عیسوی میں شاکیہ خاندان کے دارالحکومت کپل وستو میں ہوئی ۔ یہ ذات کے چھتر یہ تھے ۔ ان کے والد کانام شدودھن اور والدہ کا نام مایا دیوی(مہامایا) تھا۔ مہاتما بدھ کا بچپن کا نام گوتم سدھارتھ تھا۔ یہ والدین کے اکلوتے فرزند تھے لہٰذا شدودھن کی وفات کے بعد وہی تختِ حکومت کے اکلوتے وارث تھے۔ جب یہ صرف سات دن کے ہی تھے تو ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا لہٰذا راجہ شدودھن نے ان کو بہت ہی نازونعم سے پالا پوسا ۔

http://newageislam.com/urdu-section/بودھ-تعلیمات---معاشرہ-کی-کردار-سازی-میں-معاون/d/1704


0 comments: