Pages

Friday, June 15, 2012

زکوۃ کے اجتماعی نظم سے پہلے ملت کو منظم کیجئے, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
زکوۃ کے اجتماعی نظم سے پہلے ملت کو منظم کیجئے
مولانا ندیم الواجدی

اسلام میں چار بنیادی عبادتیں ہیں نماز، زکوٰۃ ، روزہ اور حج ۔ دیکھا جائے تو روزے کے علاوہ تمام عبادتیں اجتماعی ہیں اورزیادہ گہرائی سے نظر ڈالی جائے تو روزہ بھی ایک طرح سے اجتماعیت کا مظہر ہے، اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ نماز حقیقی طور پر اسی وقت ادا ہوتی ہے جب وہ جماعت کے ساتھ پڑھی جائے، پھر جماعت میں جمعہ کے وقت تخّطی رقاب سے ممانعت ، جماعت میں رکعت فوت ہونے کے خوف سے بھاگنے سے روکنا، مساجد میں جھگڑوں اور دنیاوی باتوں سے پرہیز کا حکم یہ سب امور سماجی تحفظ کے دائرے میں آتے ہیں ،اسی طرح حج کی عبادت ہے جس میں رفث ،فسوق اور جدال سے منع کیا گیا ہے، یہ تمام تعلیمات انسان کو ہر قدم پر یہ احساس دلاتی ہیں کہ دوسروں جو تکلیف پہنچانا جائز نہیں ، بلکہ عبادت گزار کو چاہئے کہ وہ دوسروں کا خیال رکھے اور ان کے حقوق کا تحفظ کرے۔ر وزہ اگرچہ انفرادی عبادت ہے مگر رمضان المبارک میں خیرات وصدقات کی ترغیب وتحریص اور زیادتی اجر وثواب کا وعدہ اس لیے کیا گیا کہ اس عبادت کا نفع متعدی ہو اور دوسرے بھی اس کے ثمرات سے مستفید ہوسکیں حالت مرض میں یا کسی دوسرے عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھنے والوں کے لیے حکم ہے کہ وہ حتی المقدور روزہ داروں کا ساتھ دیں اور اپنے کسی عمل سے روزہ داروں کو تکلیف نہ پہنچائیں ۔ ان کے سامنے کھانے پینے سے باز رہیں اعتکاف کرنے والوں کو جو ہدایات دی گئی ہیں وہ خود عبادت گزار کے اندر اجتماعی شعور پیدا کرتی ہیں ، اس لیے ہم بجاطور پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ جو شخص اسلامی عبادات ان کے آداب واحکام کی رعایتوں سے ساتھ کرتا ہو وہ سماجی تحفظ کا ذریعہ بنتا ہے۔

زکوٰۃ کی عبادت بھی سماجی تحفظ کا ایک اہم ذریعہ ہے، اس تحفظ کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ اسلام نے زکوٰۃ وخیرات وصدقات دینے والوں کو یہ تلقین کی ہے کہ وہ اس طرح خرچ کریں کہ دایاں ہاتھ دے تو بائیں کو خبر نہ ہو، یہ اخفا ئے عبادت کی ایک لطیف تعبیر ہے، جس کامنشا یہ ہے کہ دینے والا ریاکاری سےمحفوظ رہے اور لینے والے کو خود داری اور عزت نفس پر ضرب نہ پڑے ۔ اسی طرح یہ حکم دیا گیا ہے کہ اگر رشتہ دار ضرورت مندومحتاج ہوں تو ان کو صدقہ وخیرات میں ترجیح دی جائے ، ایک طرف تو اس میں صلہ رحمی کرنے کی تلقین وتعلیم ہے دوسری طرف یہ تنبیہ بھی ہے کہ غریب رشتہ داروں کی نگہداشت امیر، رشتہ داروں کی ذمہ داری ہے، تیسری جانب اس میں خاندان کو مستحکم وبرقرار رکھنے کا اقدام بھی ہے اور یہ سب چیزیں سماجی تحفظ کے دائرے میں آتی ہیں۔ مصارف زکوٰۃ پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ زکوٰۃ درحقیقت مسلمانوں کی معاشی تنگی، اقتصادی بدحالی اور معاشی مسائل کے خاتمے کے لئے فرض ہوئی ہے، قرآن کریم میں ان مصارف کا ذکر اس آیت کریمہ میں چلتا ہے:۔(سورۂ توبہ:آیت :60)

http://newageislam.com/urdu-section/زکوۃ-کے-اجتماعی-نظم-سے-پہلے-ملت-کو-منظم-کیجئے-/d/1711


0 comments: