Pages

Tuesday, June 19, 2012

ضمیر کی آواز:چھٹی قسط, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
ضمیر کی آواز:چھٹی قسط

زاہدہ حنا

اور جب یہ سب کچھ ہورا ہوگا اس وقت کرۂ ارض پر انسان کا نام ونشان بھی نہیں ہوگا۔ جیکو ارڈ لکھتا ہے کہ یورپ اور امریکہ کے وہ لوگ جو اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ زیر زمین جو ہری پناہ گاہیں انہیں موت سے ہلاکت اور عذاب سے محفوط رکھیں گی۔ وہ اپنے آپ کو محض بہلارہے ہیں ۔ اس کا اصرار ہے کہ اپنی ایجاد کا پہلا لقمہ تر خود انسان ہوگا جو نیو کلیائی جنگ کا آغاز ہو تے ہی بھاپ بن کر اُڑ جائے گا ،خاک بن کر بجھ جائے گا۔

جس دنیا میں ان ہلاکت آفریں ہتھیار وں پرکھربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں ،اسی دنیا میں اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق تیسری دنیا کے ایک ارب انسان ‘‘ پاورٹی لیول’’ سے نیچے یا یوں کہہ لیں کہ ‘‘غربت کی انتہا’’ پر زندگی بسر کررہے ہیں ۔ 78کروڑ انسانوں کو ناکافی غذا ملتی ہے، پچاس کروڑ انسان ناخواندہ ہیں جب کہ ڈیڑ ھ ارب انسانوں کو کسی بھی قسم کی طبی سہولتیں میسر نہیں۔

نیو کلیائی ہتھیارو ں پر خرچ ہونے والی ہوش ربا رقم کا تو یہاں ذکر ہی نہیں ،صرف ایک جیٹ بمبار کی قیمت سے تیسری دنیا کے دیہی علاقوں میں چالیس ہزار طبی مراکز کھولے جاسکتے ہیں اور صرف ایک تباہ کن بحری جہاز کیے قیمت بجلی پہنچانے پر صرف کی جائے تو نوے لاکھ افراد کے گھر بجلی کی روشنی سے جگمگا سکتے ہیں۔

غرض ایک طرف نیو کلیائی اندھیرے اور رگوں میں خون جمادینے والی سردی کا دہشت ناک تصور ہے تو دوسری طرف روشنیوں سے جگمگاتے ہوئے شہر ،قصبے اور دیہات ہیں۔ ایک جانب تابکاری سے اذیت ناک موت کے گھاٹ اترتا ہوا انسان ہے تو دوسری جانب طبی مراکز میں بچائی جانے والی انسانی جانیں ہیں۔

متعدد فرانسیسی ،برطانوی ،امریکی اور روسی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہم انسان نہیں لے سکتے ۔ہم جانتے ہیں کہ کسی بھی نیو کلیائی جنگ کی صورت میں دنیا کا خاکستر ہوجانا اور بنی نوع انسان کا بلکہ دنیا سے ہر ذی حیات کا نابود ہوجانا حتمی ہے۔ اسی لیے ہم دنیا بھر کے انسانوں کو ان خطرات سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں جو ان کے سروں پر اور ان کی آنے والی نسلوں کے مستقبل پر منڈلا رہےہیں۔ یہ ہمارے ضمیر کا مسئلہ ہے او رہمارے وجود کا بھی۔ ہم اپنے بعد اپنی نسلو ں کی صورت میں زندہ رہنا چاہتے ہیں اپنی زمین کو ان کی آنکھوں سے دیکھنا چاہتے ہیں اور اسے ان کی انگلیوں سے محسوس کرنا چاہتے ہیں ۔ اسی لیے ہم ان اداروں اور ان افراد کے خلف مسلسل صدائیں احتجاج بلند کرتے رہیں گے جو انسانو ں کو اس اجتماعی خود کشی کی طرف ڈھکیل رہے ہیں۔

http://newageislam.com/ضمیر-کی-آواز-چھٹی-قسط/urdu-section/d/2386


0 comments: