Pages

Sunday, June 17, 2012

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت:چھٹی قسط, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت:چھٹی قسط
مولوی ممتاز علی کی مائیہ ناز تصنیف ‘‘حقوق نسواں’’
اولا اس آیت میں سخت اجمال ہے ۔ اس حکم خداوندی سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ چار عورتیں اس طرح نکاح پر جائز ہیں کہ ایک وقت میں ان سے نکاح لیا جائے ۔ یا اس طرح کہ ایک کے مرنے کے بعد دوسری ہو اور دوسری کے مرنے کے بعد تیسرا نکاح اور تیسری کے مرنے کے بعد چوتھا اور چوتھے نکاح کے بعد نکاح کی کلی ممانعت ہو۔ یا یہ مراد الہی ہوکہ اگر اتفاقاً کسی حالت صحت جسمی کے نقص سے بیوی فرائض زوجیت کے پورا کرنے کے قابل نہ رہے تو دوسرا نکاح اور اس کے معذور ہونے پر تیسرا نکاح۔ علی بذا القیاس نکاح تک جائز رکھے گئے ہوں یا شاید یہ مقصود ہو کہ پہلی بی بی کو طلاق دے کر دوسری اور دوسری کو طلاق دے کر تیسری اور تیسری کو طلاق دے کر چوتھی بیوی سے نکاح کیا جاسکتاہے اس سے زیادہ نکاح جائز نہیں ہیں۔ یا شاید مقصو د قرآنی یہ ہوکر ازدواج ثانی زوجہ اول کی یا اس کے عزیزوں کی رضا مندی کی شرط سے عمل میں آنا چاہئے ۔ چونکہ آیت مذکورہ صدر میں کوئی امر ایسا نہیں جس سے ان مختلف معانی میں سے کوئی معنی واحد یا التصریح ہوسکیں اس لئے ہم اس آیت کو مجمل قرار دیتے ہیں جو مفید قطعیت نہیں ہوسکتی ۔ اور بدینو جہ وہ کسی حکم شرعی کے لئے نص نہیں ہے۔ ہمارے علما اس کو تسلیم کریں یا نہ کریں مگر ہمیں یقین ہے کہ اغلب احتمال یہ ہے کہ پہلی بیوی اور اس کے اقربا کی رضا مندی شرط ہے۔ اس یقین کے لئے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ہمارے لئے کافی دلیل ہے۔ صحیح بخاری کی ایک حدیث ہے جس کا خلاصہ مضمون یہ ہے کہ حضرت علی نے باوجود موجودگی حضرت فاطمہ کے ارادہ کیا تھا کہ ابوجہل کی لڑکی سے جس نے اسلام قبول کرلیا تھا نکاح کرلیں۔چنانچہ اس لڑکی کے رشتہ داروں نے جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے اس امر کی اجازت طلب کی۔ آنخصرت کو بہت غصہ آیا اور آپ نے منبر پر بیٹھ کر خطبہ پڑھا جس میں بیان کیا کہ یہ لوگ مجھ سے اجازت چاہتے ہیں کہ میری بیٹی کے ہوتے کسی کواپنی نکاح میں دیں سو میں نہیں اجازت دیتا۔ نہیں اجازت دیتا نہیں اجازت دیتا ۔ ہاں علی کو ایسا ہی کرنا منظور ہے تو میری بیٹی کو طلاق دے دے اور دوسری بیوی کر لے یہ میری لخت جگر ہے ۔ جو اس سے برائی کرے گا وہ مجھ سے برائی کرے گا جو اس کو ستائے گا وہ مجھ کو ستائے گا ۔ اس حدیث سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بعض لوگوں نے حکم قرآنی سے یہ سمجھا تھا کہ نکاح ثانی کےلئےاجازت از قسم مذکورہ بالا حاصل کرنی ضروری ہے۔
http://www.newageislam.com/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت-چھٹی--قسط/urdu-section/d/2078

0 comments: