Pages

Wednesday, June 20, 2012

اتر پردیش میں جشن میلاد النبی کی شاندار روایت, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
اتر پردیش میں جشن میلاد النبی کی شاندار روایت
یوں تو ہر محلے اور پارک میں عید میلاد کے جلسے پورے ماہ ربیع الاول ہوتے ہیں لیکن اس کا بڑا قدیم جلسہ سریت قدیم چوک کے ہر ن پارک میں ہوا کرتا تھا۔ آج کل سب سے بڑے دو جلسے یہاں روایتی طور پر ہو رہے ہیں۔ لکھنؤ میں سب سے قدیم میلاد النبی ؐ کا جلسہ جو اجتماعی طور پر ہوتا تھا وہ نوابین اودھ کی بستی حسین آباد جہاں تاریخی آثار بھرے پڑے ہیں انہیں میں شیش محل کے سامنے بنے تاریخی گھنٹہ گھر ہے اسی کے سبزہ زار پر ہوا کرتا تھا۔آزادی سے قبل یہ میلاد کا جلسہ قومی یکجہتی کا ایک مجمع ہوتا تھا جس میں ہر مذہب وملت اور مسلک کے لوگ شریک ہوتے تھے۔ لکھنؤ کی یہ قدیم ترین میلاد کی تقریب تھی جس میں باقاعدہ شیرینی تقسیم ہوتی تھی۔ امتد اد زمانہ کے بعد جب ملک آزاد ہوگیا تو میلاد کی یہ عظیم الشان تقریب گھنٹہ گھر کے سبزہ زار پر ہونے کی روایت ختم ہوگئی۔ آزادی کے بعد شہر میں انجمن فردوس ادب کا قیام ہوا جس نے بڑے وسیع پیمانے پر جھنڈے والا پارک ا مین آباد میں میلاد النبی کا جلسہ کرنا شروع کیا ۔میلاد کے ان جلسوں کے روح رواں اردو کے بڑے بڑے شعرا ،صحافی، ادیب ،دانشور اور ہر مسلک کے علما نے اس میں شرکت کی۔اسی کے قبیل کی ایک اور انجمن خیر البشر ہے۔ اس نے ترکاری منڈی چوک پر میلاد کا جلسہ شروع کیا۔ ان میں سے ایک انجمن فردوس ادب کا جلسہ ہے جو امین آباد جھنڈے والا پارک میں ہوتا ہے اور دوسرا جشن خیر البشر کا جلسہ ہے جو شہر کے قدیم علاقے چوک ترکاری منڈی میں ہوتا ہے ۔ اس جلسہ کی خوبی یہ تھی کہ عرصہ تک ولادت کا ذکر جید عالم دین خانوادہ فرنگی محل کے اہم ستون حضرت مولانا ہاشم میاں فرنگی محلی بڑے بلیغ انداز میں کرتے تھے اور سلام اردو کے معتبر نعت کو اور معروف شاعر زائر حرم حمید صدیقی پڑھتے تھے ۔ جھنڈے والا پارک امین آباد میں ہونے والے میلاد کے جلسہ میں اتر پردیش کے سیاسی مرد آہن اور سابق وزیر اعلیٰ چند ر بھان گپتا ، مہابیر پرساد شریواستو ا خصوصی دلچسپی لیتے تھے اور ریاستی وزیر اعلیٰ ظہیر وہ خود بڑی عقیدت کے ساتھ آکر علما کے بیچ اسٹیج پر بیٹھتے تھے۔ آزاد ی کے بعد اس انجمن فردوس ادب کی روح رواں معروف صحافی حاجی امین سلونوی اور استاد شاعر عمر انصاری تھے۔
http://newageislam.com/urdu-section/اتر-پردیش-میں-جشن-میلاد-النبی-کی-شاندار-روایت/d/2510

0 comments: