Pages

Friday, June 15, 2012

سرسید احمد خانؒ-مستقبل کے نبض شناس مفکر, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
سرسید احمد خانؒ-مستقبل کے نبض شناس مفکر

ڈاکٹر غطریف شہباز ندوی

یہ بات اور ہے کہ ان کے تصور تعلیم کی عملی تطبیق میں ان کے جانشین متوقع کردارادانہ کرسکے اور مجموعی طور پر مسلم یونیورسٹی سے نکلنے والی نسلوں میں اسلام او رمسلمانوں کی نشاۃ ثانیہ کا خواب دیکھنے والے کم اور اپنے طرز فکر اور طرز زندگی میں مغربیت کے دل دادہ اور سوٹو ں بوٹوں کے عادی زیادہ ہوئے۔ سرسید احمد خاں کی زندگی سب سے نمایاں پہلو ان کا اخلاص اور ملی جذبہ تھا وہ زندگی کے ایک بڑے عرصہ تک سرکاری ملازم رہے ،خاندانی طور پر بھی وہ صاحب حیثیت تھے کہ ان کے آبا واجداد انگریز کو گورنمنٹ سے بھی پہلے مغل دربار میں بلند عہدوں پر فائز رہتے چلے آرہے تھے۔وہ اپنی خدمات کے باعث حکومت برطانیہ کا اعتماد بھی انہیں حاصل تھا۔ اگر وہ چاہتے تو شاہانہ زندگی گزارتے ،مگر انہوں نے ‘‘غدر’’ کے بعد مسلمانوں کی کسمپرسی دیکھی تھی او رمزاحمتی تحریکوں کی ناکامی کامشاہدہ کیا تھا اور اسی لئے اسباب ‘بغاوت ہند’لکھ کر انہو ں نے یہ کوشش کی تھی کہ انگریز مسلمانوں کو اپنا دشمن نمبر ایک نہ سمجھیں بلکہ ان اسباب و وجوہات پر غور کریں اور ان شکایات کا ازالہ کریں جن کی وجہ سے لوگوں میں بغاوت کی لہر اٹھی ۔طویل مشاہدہ اور تجربہ کے بعد وہ اسی نتیجہ پر پہنچے تھے کہ ملی مسائل کے حل کے سلسلہ میں ‘‘تعلیم ’’ ایک قابل ترجیح اور مؤثر ہتھیار بن سکتا ہے، اس کے بعد انہوں نے اس لائن پر کام کرنا شروع کردیا۔مرض کی ان کی تشخیص او رجو علاج انہوں نے تجویز کیا ہے اس سے اختلاف کیا گیا ہے، تاہم مرورزمانہ کے ساتھ سرسید کے فکری اور عملی طریقہ کار کی افادیت اور معنویت اب عالم آشکار ہوتی جارہی کہے۔ اور اگر کسی کو اس مسلہف میں ان سے اختلاف بھی ہوتب بھی ان کا اخلاص اور استقامت اور قومی وملی ہمدردی شبہ سے بالاتر ہے۔

http://newageislam.com/urdu-section/سرسید-احمد-خانؒ-مستقبل-کے-نبض-شناس-مفکر/d/1868



0 comments: