Pages

Saturday, June 16, 2012

روہیلہ پٹھانوں کی تاریخ کا عظیم ہیرو نواب خا ن بہادر خاں, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
روہیلہ پٹھانوں کی تاریخ کا عظیم ہیرو نواب خا ن بہادر خاں

فاروق ارگلی

18ویں صدی میں ایسٹ انڈیا کمپنی ہندوستان کی بہت بڑی فوجی اور سیاسی طاقت بن چکی تھی پورے ملک میں انگریزوں یا ان کے حلیف حکمرانوں کی عملداری قائم ہوچکی تھی۔ عظیم مغلیہ سلطنت کی راجدھانی دہلی کے بادشاہ پر بالادستی حاصل کرلینے کے بعد تو پورا ہندوستان ان کا مفتوحہ ملک اور برطانیہ کی نو آبادی میں تبدیل ہوچکا تھا۔ اس دور میں اگر انگریزوں نےاپنی نسلی برتری اورمذہبی تعصب کے زیر اثر ہندوستانیوں کو غلام بنا کر ان کی مذہبی اور تہذیبی شناخت مٹا کر پورے بڑ صغیر کو عیسائی مملکت بنانے کی راہ نہ اپنائی ہوتی تو شاید 1857کا انقلاب رونما نہ ہوتا لیکن اس ملک پر تسلط جمانے کے ساتھ ساتھ انہو ں نے ہندوستانیوں کو زیادہ سے زیادہ کچل کر اپنے اقتدار کی بنیادیں مضبوط کرنے کی کوشش کی۔انگریزوں نے یہ ملک مسلمانوں سے چھینا تھا، یہاں کے باشندوں کی عیسائی بنالینے کی زبردست خواہش کے پیچھے اسلام اور مسلمانوں سے ازلی دشمنی کا وہ احساس ہی تھا جو صلیبی جنگو ں میں عبرت شکستوں کی صورت میں مسیحی دنیا کو ملا تھا ۔ انہوں نے طاقت حاصل کرلینے کے بعد پہلا اقدام یہی کیا تھا کہ ہندوستان میں عیسائیت کو فروغ دے کر مسلمانوں کے ساتھ ساتھ یہاں کی تمام اقوام کو ہمیشہ کے لیے اپنی مذہبی وحدت کے دائرے میں لے آیا جائے تاکہ آنے والی صدیوں تک کے لئے ان کا اقتدار مستحکم ہوجائے ۔ انگریزوں سے ہندوستانیوں کو سب سے زیادہ نفرت اسی وجہ سے ہوئی کہ وہ ان کا مذہبی اور تہذیبی نشخص بھی چھین لینا چاہتے تھے ۔ فرنگی استعمال سےنفرت کی جو آگ اندر ہی اندر سلگ رہی تھی۔ مئی 1857میں میرٹھ چھاؤنی سے کمپنی کی فوج کے ہندوستانی سپاہیوں کی بغاوت کے بعد اس طرح بھڑک اٹھی کہ اس کے شعلوں نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ لے لیا اور انگریز قوم کے تسلط سے آزادی کا جذبہ خوفناک انقلابی جنگ کی صورت اختیار کرگیا۔ دہلی مجاہدین آزادی کا قبضہ ہوجانے اور بہادر شاہ ظفر کے اقتدار اسنبھال لینے کی خبرو ں نے بریلی چھاؤنی کے فوجیوں میں بھی جوش پیدا کردیا اور کمپنی کے توپ خانے کے ایک جواں ہمت صوبہ دار بخت خاں نے بغاوت کا پرچم بلند کردیا۔ بخت خاں کے ساتھ مداد علی خاں، محمد شفیع رسالدار ، جنرل نیاز محمد خاں اور ظفر یار خاں جیسے پر جوش مجاہدین نے مل کر انگریزوں کے خلاف منظّم لڑائی کا آغاز کردیا۔ شہر میں بغاوت کا چرچا ہوا تو پورا شہر مجاہدین کی حمایت میں کھڑا نظر آیا ۔ انگریز افسران نے جب یہ رنگ دیکھا تو پہلے انہوں نے اپنے بال بچوں کو نینی تال روانہ کی، اور اس کے بعد اس نازک صورت حال سے نمٹنے کی تدبیریں کرنے لگے ۔ انگریزوں کو جلدی میں اندازہ ہوگیا کہ اب اس بغاوت کے سیلاب کو روکنا ناممکن ہے، اس لیے اس وقت کمشنر روہیل کھنڈ مسٹر الیکز ینڈر نے نواب خان بہادر خاں سےملاقات کی اور ان سے کہا:

http://newageislam.com/urdu-section/روہیلہ-پٹھانوں-کی-تاریخ-کا-عظیم-ہیرو-نواب-خا-ن-بہادر-خاں/d/2117


0 comments: