Pages

Monday, June 18, 2012

مسئلہ کشمیر جذبات کا نہیں فراست کا متقاضی, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
مسئلہ کشمیر جذبات کا نہیں فراست کا متقاضی

شیخ منظور احمد ،نئی دہلی

کشمیر میں بعد از خرابی بسیار امن ، ترقی اور خوش حالی کے ایک نئے دور کا آغاز متوقع ہے۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ کے حالیہ دورہ کشمیر نے اس شورش زدہ ریاست کے عوام ایک نیا جوش اور نیا ولولہ پیدا کیا ہے ، جس سے سیاسی اور اقتصادی محاذہر مثبت استفادہ کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ماضی میں اکثر ایسے ہی موقعو ں کو ضائع کرنے سے ان عناصر کی حوصلہ افزائی ہوتی آئی ہے جو امکانات سے زیادہ اندیشوں کی تجارت پر یقین رکھتے ہیں۔

وزیر اعظم نے حالیہ دورے میں ایک طرف جہاں علاحدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت کے دروازے پھر سے کھول دیئے ہیں، وہیں دوسری جانب پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا کر ہمسایہ ملک کے ساتھ بھی تعلقات کا ایک نیا باب کھولنے کا واضح اشارہ کیا ہے۔

ایسا نہیں کہ حکومت ہند کی طرف سےاپنی نوعیت کی یہ پہلی کوشش ہے۔ ماضی میں بھی حالات کا رخ بہتری کی طرف موڑنے کے لئے ایک سے زائد اقدامات کئے جاچکے ہیں ،لیکن وہ اپنے منطقی انجام تک اس لئے نہیں پہنچ سکے کہ داخلی اور خارجی دونوں سطحوں پر فالو اپ کی کارروائیاں موثر طور پر انجام دینے میں کسی نہ کسی سبب سے خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔

اب جبکہ قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر سیاسی ، اقتصادی اور سفارتی انداز فکر کو مربوط انداز میں عمل میں لانے اور دنیا کے سبھی متاثرہ خطوں کے مسائل کوکسی بڑے الٹ پھیر کے بغیر علاقائی یک جہتی کے ساتھ مقامی امنگوں کوملحوظ خاطر رکھ کر پالیسیاں مرتب کرنے کو تمام تر محد ود عزائم پر ترجیح دیا جانے لگی ہے، کشمیر کے محاذ پر بھی امید کی ایک شمع روشن ہوئی ہے ، جس کی روشنی کو مدھم ہونے سے بچانے کی ذمہ داری ان سب پر عائد ہوتی ہے ، جو اس مسئلے سے کسی نہ کسی طور پر جڑے ہوئے ہیں۔

ریاست جموں وکشمیر میں زائد از دودہائیوں سے چلی آرہی شورش نے اس جنت نشان خطے کے بنیادی و ساختیاتی ڈھانچے کو تہس نہس کر کے رکھ دیا ہے۔ نتیجے میں وادی میں سیاسی بدامنی کا ماحول وسیع تر ہوتا گیا۔ حالات کے منفی رخ اختیار کرنے کا جہاں تک تعلق ہے تو اس کے لئے کسی کو تنہا مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا اور ایسی الزام تراشیوں سے حالات بدلے بھی نہیں جاسکتے ۔ البتہ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ بہتری کی کوششوں میں بعض اوقات لاشعوری نقص بھی امکانات کوموہوم کردیتے ہیں ۔ ایسے نقائص سے بچنے کے لئے جس سیاسی تدبر کی ضرورت ہے اس کا فقدان ہرگز نہیں اور فریقین اگر معاملے سے جذبات کی جگہ فراست کے ساتھ نمٹیں تو عجب نہیں کہ اتفاق رائے کا ایک ایسا ساز گار ماحول پیداہوجائے جو سب کو راس آجائے۔

http://www.newageislam.com/مسئلہ-کشمیر-جذبات-کا-نہیں-فراست-کا-متقاضی/urdu-section/d/2068


0 comments: