Pages

Sunday, June 17, 2012

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت:پانچویں قسط, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت:پانچویں قسط

جس آیت کے روسے ایک مرد کی شہادت دو عورتوں کی شہادت کے مساوی قرار دی گئی ہے وہ آیت تمسک قرضہ سے تعلق رکھتی ہے ۔ ظاہر ہے کہ تحریر تمسکات ودستاویز ات حساب کتاب مطلوبہ عدالت یا محکمہ قضاۃ ایسے معاملات ہیں جو عام طور پر عورت کے لئے غیر معمولی قسم کے کام ہیں اوربوجہ کمی تعلیم وقلت تجربہ وعدم واقفیت ایسے معاملات ہیں جو عورت کی حالت کے مناسب نہیں نہ ان کو عورت عرضہ دراز تک یاد رکھ سکتی ہیں۔ مردوں کو چونکہ اس قسم کی معاملہ فہمی کی عادت ہوتی ہے وہ ایسے معاملات کو بخوبی یادرکھ سکتے ہیں ۔ اس واسطے ایک عورت کی بجائے دو عورتیں شہادت کےلئے ضروری ٹھہریں تاکہ اگر ایک عورت صورت معاملہ بھول جائے تو دوسری عورت اس کو یاد کراسکے۔ چنانچہ قرآن مجید میں جہاں شہادت مذکورہ بالا کاذکر آیا ہے وہاں یہ علت اس حکم کی بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ فر مایا ہے کہ ( ان تضل احداہما فتذکراحد ا بما لاخریٰ) دوعورتیں ہونی چاہئیں کہ اگر ایک بھول جائے تو دوسری عورت اس کو یاد کراسکے ۔ جب قرآن مجید نے خود اس تفریق کی یہ وجہ قرار نہیں دی کہ عورت بلحاظ خلقت مرد سے نصف درجہ رکیتو ہے تو بیچارے فقہا کس گنتی میں ہیں جو محض اپنے ذہن نارسا سے ایسے وجوہ فاسد ہ اختراع کر کے نصف دنیا کی حق تلفی کریں۔

ثانیا قرآن مجید کا یہ حکم جس میں اس قسم کی شہادت کا ذکر ہے ایک اختیاری حکم ہے جس کی تعمیل ہر مسلمان پر ضروری او رلازمی قرار نہیں دی گئی ۔پس ایک ارشادی حکم کے ذیل میں ایک امر کا محض ضمنی طور پر مذکورہ ہونا خود اپنی وقعت کھونے یا کم کرنے کے لئے کافی وافی ہے۔

ثالثا ہم نے جو وجہ اول میں بیان کیا کہ دوعورتوں کی شہادت کوایک مردکی شہادت کے مساوی قرار دینا بلحاظ نوعیت معاملہ ہے نہ بلحاظ کمی و زیادتی درجہ زکورو اناث اس کے ثبوت میں یہ بھی پیش ہوسکتا ہے کہ تمسک مذکورہ کے علاوہ دیگر معاملات میں جو فہم عورت کے لئے غیر معمولی نہیں ہیں مثلاً معاملات ‘نکاح’ طلاق ۔ حدو وقصاص وغیرہ میں جہاں کہیں قرآن مجید میں شہادت کے باب میں احکام آئے ہیں وہاں اس قسم کی تفریق درجہ نہیں کی گئی ۔

http://www.newageislam.com/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت-پانچویں--قسط/urdu-section/d/2072


0 comments: