Pages

Saturday, June 16, 2012

مدارس اسلامیہ کی نشوونما کا تاریخی جائزہ, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
مدارس اسلامیہ کی نشوونما کا تاریخی جائزہ

محمود عالم صدیقی

اسلام کے اتبدائی دور میں تعلیمی معاہدہ کےطور پر مسجد ، مکتب، لائبریری ، مجالس العلما اور رحلۃ العلم والمناظرہ کا ذکر ملتا ہے ۔ان میں مسجد کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ حضورؐ نے ہجرت کے بعدعلیم کی نشر واشاعت کے لیے سب سے پہلے جو کام انجام دیا وہ مسجد نبوی کی تعمیر تھی جس میں عبادات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ آپ اپنے اصحاب کو درس میں دیا کرتے تھے ۔آپ کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے صحابہ کرام نے ہر اس شہر اور ملک مسجد یں تعمیر کیں جن میں داخل ہوئے ۔چنانچہ بصرہ کی مسجد 14ہجری میں کوفہ کی مسجد 18ہجری میں اور فسطاط کی مسجد 21ہجری میں تعمیر کی گئیں ۔اس طرح عالم اسلام میں مساجد کی بہتات ہوگئی جنہیں مسلمان عبادات کے علاوہ تعلیمی مقاصد کیلئے بھی استعمال کیا کرتے تھے۔

مساجد میں مختلف علوم کی تعلیم دی جاتی تھی جن میں علوم عقلیہ کے ساتھ علوم نقلیہ بھی شامل تھے۔ مساجد میں بلا جھجک اشعار پڑھے اور پڑھائے جاتے تھے اور ان پر تنقید وتبصرہ بھی کیا جاتا تھا۔ ایک ایک مسجد میں مختلف علوم کے ماہر اساتذہ وعلماکےدرس کے حلقات ومجالس لگاکرتی تھیں جہاں طلبا حسب میلان مخصوص موضوع کا انتخاب کرتے اور ان موضوع کے ماہر اساتذہ کا تعین کیا کرتے اور جب اس علم میں مہارت حاصل کرلیتے تب دوسرے علم کی طرف راغب ہوتے یا پھر حاصل شدہ علم کی درس وتدریس پر مامور ہوجاتے تھے۔ مکاتب ابتدائی علوم کے لیے مخصوص تھے جہاں قرآن اور دیگر علوم کی بنیادی کتابوں کی تعلیم دی جاتی تھی تاکہ طلبا بڑے ہوکر اپنے ذوق کے مطابق تخصص کا موضوع متعین کرسکیں ۔مجالس العلما اور رحلۃ العلم و المناظر ہ کو وہی اہمیت حاصل تھی جو آج سمینار وسمپوزیم کو حاصل ہے۔ ا ن میں خاص موضوع پر مباحثے کیے جاتے تھے۔

http://newageislam.com/urdu-section/مدارس-اسلامیہ-کی-نشوونما-کا-تاریخی-جائزہ/d/1838


0 comments: