Pages

Friday, June 15, 2012

رمضان کامہینہ ۔ ایک قابل غور پہلو, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
رمضان کامہینہ ۔ ایک قابل غور پہلو


مولانا ندیم الواجدی

رمضان کامہینہ کس قدر بابرکت ہے اس کا اندازہ کرنا ہوتو سرکاردوعالم ﷺ کا یہ خطبہ ملا حظہ کیجئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کی آخری تاریخ کو ارشاد فرمایا:حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ شعبان کے آخری دن سرکار دوعالم ﷺ منبر پر تشریف لاے اور ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! تمہارے اوپر ایک عظیم اوربابرکت مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے،اس مہینے کی ا یک رات ہزار مہینوں سے افضل ہے، اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے فرض کئے ہیں اور اس کی راتوں میں قیام کو نفلی عبادت قرار دیا ہے، جو شخص اس مہینے میں نفلی عبادت کے ذریعے تقریب الہٰی کا طلب گار ہوگا تو اس کا رمضان کے علاوہ دوسرے دنوں کے فرض کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص اس مہینے میں فرض عبادت ادا کرے گا تو اس کا دوسرے دنوں کی ستر فرض عبادتوں کا ثواب ملے گا، یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے، یہ ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے ،یہ ایسا مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق بڑھاد یا جاتا ہے، جو شخص اس مہینے میں کسی کوروزہ رافطار کرائے گا تو اس کا یہ عمل اس کے گناہوں کی مغفرت کا سبب اور دوزخ کی آگ سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اور اس کو روزہ دار کے ثواب میں کمی کئے بغیر روزے دار کے برابر ثواب دیا جائے گا تو اس کا یہ عمل اس کے گناہوں کے مغفرت کا سبب اور دوزخ کی آگ سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اور اس کو روزہ دار کے ثواب میں کمی کئے بغیر روزے دار کے برابر ثو اب دیا جائے گا، صحابہ کرامؓ نے عرض کیا یارسول اللہ! ہم میں سے ہر شخص یا تھوڑی سی لسّی سے افطار کرا دے یہ ایسا مہینہ ہے جس کا ابتدا ئی حصہ رحمت ،درمیانی حصہ مغفرت اور آخری حصہ دوزخ سے نجات ہے، جوشخص اس مہینے میں اپنے غلام( ملازم ،خادم) کے کام میں کمی کرے گا اللہ اس کی مغفرت کرے گا اور اسے دوزخ سے آزادی عطا کرے گا(البیہقی فی شعب الاایمان 3/305، رقم الحدیث :3608،صحیح ابن خزیمہ، 3/191،رقم الحدیث :1887)حدیث لمبی ہے ، ہم نے یہاں مختصر اً نقل کی ہے، یہ ایک جامع خطبہ ہے اور اس میں گویا رمضان کی تمام خصوصیات بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ اس مہینے میں کئے جانے والے تمام اعمال کا خلاصہ آگیا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ جہاں رمضان کے روزوں کی فضیلت کا معاملہ ہے ہر مسلمان اس سے اچھی طرح واقف ہے ،لیکن اس حدیث میں رمضان کی کچھ اور خصوصیتوں پر بھی روشیا ڈالی گئی ہے،سب سے پہلے تو اس مہینے کو رمضان کا مہینہ کہہ کر اس کی عبادتوں کا ذکر کیا گیا ہے اور بتلایا گیا ہے کس طرح کی عبادتوں پر کس طرح کا اجر ہے ،پھر اسے ماہ صبر قرار دیا گیا ہے، صبر صرف یہی نہیں ہے کہ انسان بھوک پیاس کے باوجود کھانے پینے سے رکا رہے بلکہ صبر یہ بھی ہے کہ دوسروں کی اذیتوں کو خندہ پیشنانی سے برداشت کرے، طبیعت کے تقاضے کے باوجود کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے کسی کو تکلیف ہو، کان ، آنکھ ، زبان تمام اعضا کو ایسے کاموں سے روکے جن میں اگرچہ بڑا مزہ ہے، بڑی لذت ہے مگر وہ اللہ کو پسند نہیں ہیں،یہی صبر ہے اور اسی پر جنت کا وعدہ کیا گیا ہے

http://newageislam.com/urdu-section/رمضان-کامہینہ-۔-ایک-قابل-غور-پہلو/d/1715



0 comments: