Pages

Thursday, June 21, 2012

Urdu Section

قرار داد مقاصد اور سیکولرازم: قسط 15

وجاہت مسعود

اسی برصغیر کے ممتاز محقق اور مؤرخ احمد سلیم نے دو جلدوں میں تقسیم ہند اور بعد ازاں تقسیم پاکستان( بنگلا دیش کی آزادی ) کے انسانی پہلوؤں کا احاطہ کرنے کی قابل قدر کوشش کی ہے۔ پہلی کتاب کا نام ہے The Land of Two Partitions and Beyond جب کہ دوسری کا عنوان Reconstructing Historyہے ۔تاہم احمد سلیم کی مرتب کردہ دونوں کتب میں شامل مصنفین کا بنیادی زور سیاسی تجزیے اور تاریخی واقعیت کی بجائے مختلف فرقوں میں ہم آہنگی اور رواداری کی روایت نیز آئندہ امن اور بھائی چارے کے امکانات پر ہے۔ یہ پہلو بجائے خود نہایت ارفع ہونے کے باوجود تاریخی معروضیت اور سیاسی تجزیے میں زیادہ مدد گار نہیں ۔

مغربی پنجاب، سندھ اور پختون خوا میں فسادات کے بیان میں عام طور پر سرحد کے دونوں طرف معروضی انداز اختیار نہیں کیا گیا۔ مغربی پنجاب اور سرحد میں فسادات کے بارے میں ایک اہم تصنیف لائل پور خالصہ کالج کے سابق پرنسپل سردار گو ربچن سنگھ طالب نے 1950میں Attacks on Hindus and Sikhs the Punjabکے عنوان سے شائع کی تھی۔ شرومنی گورو دوارہ پر بندھک کمیٹی کے زیر اہتمام شائع ہونے نیز مسلمانوں پر ہونے والے تشدد کو شامل کرنے کی بجائے صرف ہندو اور سکھ متاثرین کو موضوع بنانے کے باعث کہا جاسکتا ہے کہ یہ کتاب معروضیت کے اعلیٰ معیار پر پوری نہیں اترتی تاہم اس کتاب میں شامل سرکاری اعداد وشمار او رہم عصر اخباری اقتباسات سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا ۔مزید براں اس کتاب کا اہم ترین حصہ وہ ضمیمہ ہے جس میں پولیس ریکارڈ کی مدد سے تشدد کے واقعات کی تاریخ وار فہرست دی گئی ہے ۔دسمبر 1946سے لے کر اواخر اگست 1947تک تقریباً سو صفحات پر مشتمل یہ ضمیمہ ایک قیمتی تاریخی ریکارڈ ہے جس میں واقعات کی تفصیل کے علاوہ حملہ آوروں اور متاثرین کی مذہبی شناخت بھی بیان کی گئی ہے۔ اگر اسی التزام کے ساتھ مشرقی پنجاب میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم وستم کی تفصیل بھی احاطہ تحریر میں لائی جاسکے تو یہ ثابت کرنا مشکل نہیں رہے گا کہ مذہب کے نام پر اس بربریت کے لیے کسی عقیدے کی قید نہیں تھی۔

http://www.newageislam.com/objectives-resolution-and-secularism-15/urdu-section/d/2756

0 comments: