Pages

Monday, June 18, 2012

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط 41, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط 41

جب عورت کے حقوق کا با لکل مردوں کے حقوق کے مساوی ہونا ثابت ہوچکا ۔ اور ایسی قسم کی تعلیم کی جو اس کو مرد کا جلیس انیس بنانے کے لئے ضرور ہو متحقق ہوچکی اور سنت بنوی علی صاحبا التحیۃ والسلام کی دوبارہ نکا ح معلوم ہوچکی تو معاشرت زوجین کی نسبت کچھ زیادہ کہنا فضول تھا¬کیو نکہ جب عورت او ر مرد خلقت میں یکساں ہیں تو ظاہر ہے کہ جو امود مرد کو رنج دینے والے ہیں وہ ہی عورت کو رنج دینے والے ہیں اور جو امور مرد کو خوش کرنے والے ہیں وہ ہی عورت کو خوش کرنے والے ہیں مگر لوگ بیویوں کے حقوق کے ادا کرنے میں طریق شریعت سے اس قدر دورجا پڑے ہیں کہ صرف سرسری راہ نمائی ان کو راہ پر نہیں لاسکتی بلکہ ضرور راہ نما ئی ان کو راہ پر نہیں لاسکتی بلکہ ضرور ہے کہ ان کا ہاتھ پکڑ کر طریق شریعت پرکھڑا کیا جائے۔ شوہر وزوجہ میں جونا چاقیاں اور بے لطیفیاں پیدا ہوتی ہیں وہ تاہل کو تلخْ اور خراب کردیتی ہیں۔ ان کے اسباب عموماً یہ ہوتے ہیں۔ فریقین ازدواج کے درجہ تعلیم میں بے حد تفاوت کا ہونا یا طبعی بدمزاجی یا ساس نند کے تنازعات ۔تعلیم کی نسبت ہم بہت کچھ کہہ چکے ہیں اور بتلا چکے ہیں کہ تعلیم یافتہ نوجوان ناخواندہ بیویوں سے کبھی خوش نہیں رہ سکتے اور جبکہ زمانہ حال میں لڑکیوں میں ابتدائی تعلیم کا آغاز ہے تو لائق نوجوان کو لائق رفیق ملنے مشکل ہیں البتہ کمی تعلیم کی کس قدر تلافی خوش تربیتی اور سلیقہ مندی سے ہوجاتی ہے ۔شوہر جانتے ہیں کہ بیوی بڑھی ہوئی نہیں ہے اس لئے وہ ناخواندہ سے ہوسکتے۔

بعض وقت لائق شوہر کو جو اپنی بیوی کے ساتھ سلوک بھی اچھا کرتا ہے۔ محبت بھی بے انتہا رکھتا ہے او رکوئی دقیقہ انس و ہمدردی کا اس کے لئے اٹھا نہیں رکھتا اس بات سے نہایت رنج و بیدلی ہوتی ہے کہ وہ بیوی باوجود خواندہ ہونے کے اپنے شوہر کے اوصاف کی پوری قدر دانی نہیں کرتے اور قدر دانی نہ کرسکنے کے باعث وہ اس قدر خوش وبشاش بھی نہیں پائی جاتی جس قدر اس کو ایسے حالات میں پایا جانا چاہئے تھا۔ ہمارے مخدوم دوست پنڈت شیو نرائن اگنی ہوتری جو بانی دیو دھرم ہیں بیوی کے ساتھ حسن سلوک میں اپنی قوم میں بے نظیر ہیں ۔ مستورات کے باب میں ان کی فیاضانہ ارائیں اور دلی درد مندیاں اور منصفانہ فیصلے اس قابل ہیں کہ اہل اسلام بھی ان کی پیروی کریں۔ پنڈت صاحب موصوف کی شادی نومبر 1881میں ایک برہمن خاندان میں گنیش سندری دیوی سے ہوئی ۔ یہ لڑکی اگر چہ کسی قدر تعلیم یافتہ تھی اور عبادت اور مذہبی رسومات کے ادا کرنے کا اس کوبے حد شوق تھا اور اپنے شوہر کی خوبیوں کو سمجھ سکتی اور ان سے پورے طور پر مستفید ہوسکتی ۔ اندریں صورت ان میں وہ خوشی اور بشاشت جو ایسے لائق شوہر کے حاصل ہونے سے ہونی چاہئے تھی حاصل نہ تھی ۔پنڈت صاحب موصوف اپنی قوم میں ایک ہی شخص ہیں جو مستورات کے حقوق کے بڑے بھاری حامی ہیں۔ جس خوش نصیب برہمن لڑکی کو ان کی زوجیت کی عزت حاصل ہوتی وہ ان کے وجود کو منعتمنات سے گنتی ۔ ایسی ہی بعض مثالیں اپنے احباب اہل اسلام کی ہیں مگر وہ اپنا نام ظاہر کرنے کی اجازت نہیں دیتے ۔ ایک ہمارے مخدوم ہیں جن کا دل قوم کی محبت اور ہمدردی کے جوش سے لبریز ہے اور جس دن وہ نہ ہوگا سارا ہندوستان اسے روئے گا۔ اس کی زندگی کا ایک ایک سانس قوم کے لئے دوراہے ۔ ان بیچاروں کو بھی رفیق ایسا ملا ہے کہ اس کی نظر میں وہ زمانہ بھر کا ہمدرد اس کا ہمدرد نہیں ہے۔

http://newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--قسط-41/d/2245


0 comments: