Pages

Saturday, June 16, 2012

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط 23, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط 23

اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ اسما جس طرح او ر لوگوں کے روبرو ہوتی تھیں اسی طرح اپنے جیٹھ پیغمبر خدا کے روبرو ہوتی تھیں انہوں نے کوئی فرق پردہ کے باب میں اپنے جیٹھ یعنی پیغمبر خدا اور غیر محرموں میں نہیں رکھا تھا ۔ نہ رسول خدانے کوئی اس قسم کا فرق ان کا بتلا یا تم اور غیرمحرموں کے روبرو تو ہوا کرو اور ہمارے روبرو ہونا موت کے برابر خطرناک سمجھو ہاں وہی مزاجوں کے وہم سے کچھ بعید نہیں کہ وہ یہ کہیں کہ ممکن ہے کہ اس وقت اسما کے منہ پر برقع پڑا ہوا اور وہ گھوڑے کو چرا کر اور بوجھ سر پراٹھا کر برقع اوڑھے آرہی ہوں اور پیغمبر خدا نے محض بیرونی قرائن سے ان کو شناخت کرلیا ہو مگر ان وسوسوں کا علاج بجزلا حول پڑھنے کے اور کچھ نہیں یا زیادہ اطمینان چاہو تو اس حدیث کو ملاحظہ کرو جو صاحب فتح القدیر نے نقل کی ہے اور جن کامضمون یہ ہے کہ ایک مرتبہ اسما نہایت مہین کپڑے پہن کر آپ کی خدمت میں آئیں آپ نے فرمایا کے اے اسما جب لڑکی بالغ ہوجائے تو اس کو سوائے ہاتھ او رچہرہ کے کوئی حصہ جسم کا غیر محرم لوگوں کے سامنے نہیں کھولنا چاہیے ۔پس کچھ شک نہیں کہ اولا اس حدیث کے وہ معنے ہیں جو اخیر میں بیان ہوئے اور ثانیاً اس حدیث میں جو ممانعت ہے وہ عورت کے پاس صرف تنہا ئی میں جانے کی ہے۔ محرم رشتہ داروں کی موجودگی میں کسی عورت کے پاس جانے ممانعت نہیں ہے۔

شبہ دوم: ام سلمہ کی حدیث سے جس کو اصحاب نے بیان کیا ہے ثابت ہوتا ہے کہ جناب پیغمبر خدا نے ام سلمہ کو عبداللہ ابن مکتوم کے روبرو ہونے سے منع کیا حالانکہ وہ محض نابینا تھا اور فرمایا کہ وہ اندھا ہے تم اندھی نہیں ہو۔

http://newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--قسط-23/d/2161


0 comments: