Pages

Saturday, June 16, 2012

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت:قسط 20, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت:قسط 20

علی اور ابن عباس کے قول کے سوا اور کسی قول سے وہ مطلب حاصل نہیں ہوتا جس کا ثابت کرنا یہاں مطلوب ہے لیکن ان کا قول بھی استدلال مطلوبہ کے لئے غیر واضح ہے کیونکہ ظاہر ہے کہ سرمہ کی جگہ آنکھ ہے نہ کہ کل چہرہ اور اسی طرح انگشتری کی جگہ انگلیاں ہیں نہ کہ کل ہاتھ۔ اور جو ا مر ثابت کرنا ہے وہ ہے کہ اجنبی عورت کے کل چہرہ اور کل ہتھیلی کی طرف نظرکرنا جائز ہے۔ لیکن صاحب فتح القدیر کا اس نکتہ چینی کرنے سے یہ منشا نہیں کہ اجنبی عورت کے کل چہرہ اور ہتھیلی کا دیکھنا جائز ثابت کیا جائے بلکہ صرف یہ ہے کہ اس باب میں علی اور ابن عباس کے قول سے استدلال کرنا خوب نہیں ہے ۔چنانچہ انہوں نے خود آگے چل کر تین احادیث سے استدلال کرکے اجنبی عورت کے کل چہرہ اور ہتھیلی کے دیکھنے کا جواز ثابت کیا ہے۔ پہلی حدیث میں جو انہوں نے لکھی ہے بیان کیا گیا ہے کہ ایک عورت نےاپنے تئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کیا ۔ پس آپ نے اس کے چہرہ پر نظر کی اور اس کی طرف اپنی رغبت نہ پائی۔

دوسری حدیث یہ ہے کہ اسمابنت ابوبکر باریک کپڑے پہنے ہوئے تھی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا منہ اس کی طرف سے پھیر لیا اور کہا کہ اے اسما جب لڑکی بالغ ہوجائے تو مناسب نہیں کہ اس کا بدن سوائے اس کے اور اس کے منہ اور ہاتھ کی طرف اشارل کر کے نظر آوے۔

3۔ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا اپنا کوئی سا بیٹا بلال یا انس کو دیتیں تو بلال یا انس کو کو دیتیں تو بلال یا انس کہا کرتے تھے کہ ہمیں حضرت فاطمہ کا ہاتھ چاند کا ٹکڑا سامعلوم ہوا کرتاتھا۔ پس ثابت ہوا کہ عورت کے منہ اور ہاتھ کی طرف نظر کرنے میں کچھ مضائقہ نہیں ہے۔ یہ روایت تو عام طور پر منہ او رہاتھ کے کھلے رہنے کے جواز میں ہیں۔ان کے علاوہ وہ روایات ہیں جن سے نکاح کے ارادہ سے عورت کو دیکھنا نہ صرف جائز بلکہ مستحب ثابت ہوتا ہے۔ ایسی روایات کثرت سے ہیں ہم اس جگہ صرف تین چار احادیث کا ذکر کرتے ہیں۔

http://newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت-قسط-20/d/2141


0 comments: