Pages

Saturday, June 16, 2012

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت:قسط 19, Urdu Section, NewAgeIslam.com

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت:قسط 19

کچھ ضروری نہیں ہے اور ذرا ذرا سی چیز کے لئے گھر والوں کو گھڑی گھڑی اس طرح تکلیف دینا کیا حاصل بہتر ہےکہ گھر کی عورتیں جس حال میں ہیں اسی میں رہیں تم پردہ کے پیچھے سے جو چیزمانگنی ہے مانگ لو۔ عموماً ہر شخص کو یہ امر پیش آتا ہے کہ گرمی کی شدت کے وقت یا کسی کام میں حد سے زیادہ مصروفیت کی وجہ سے گھر میں عورتوں کو یہ خیال نہیں رہتا کہ ان کے سر پر ٹھیک طور پر دوپٹہ ہے یا نہیں۔ یا بوجہ علالت یا کسی اور باعث سے وہ ایسی آزادگی کے ساتھ اپنے گھر میں لیٹی ہوئی ہیں کہ غیر کے روبرو وہ آزاد گی جائز نہیں ہوسکتی ایسی صورتوں میں اگر مردانہ مکان میں چند آدمی جمع ہوں جن کےلئے کبھی پان کے واسطے او رکبھی پانی کے واسطے اور کبھی حقہ یا کسی اورشے کے واسطے کسی مرد کو اندر آنے کی ضرورت پڑے تو اب کس قدر دقت ہے اگر ہر دفعہ وہ شخص اندر آنے کی اجازت طلب کرے اور ہر بار گھر کی سب عورتیں مودبانہ قرینہ سے بیٹھیں اس سےبہتر ہے کہ وہ پردہ کے باہر سے جو کچھ مانگنا ہو مانگ لے۔

یہا ں تک جو کچھ ہم نے لکھا وہ اس تفسیر کی بنا پر تھا جوہم خود الفاظ قرآن مجید کے سمجھتے ہیں ۔ اب یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ہمارے علما فقہ جن کا خاص کام قرآن مجید سے احکام کا استنباط کرنا ہے اس باب میں کیا لکھتے ہیں ۔فتاویٰ عالمگیری میں پردہ کی بحث کونہایت تفصیل کے ساتھ لکھا ہے اور اس کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ اول مرد کا مردکو دیکھنا۔ دوم عورت کا عورت کو دیکھنا ۔سوم عورت کو مرد کو دیکھنا ۔چہارم مرد کا عورت کو دیکھنا پہلی تین صورتوں میں لکھا ہے کہ جس قدر حصہ بدن مابین ناف وزانوں کے ہے اس کو دیکھنا ناجائز ہے ۔ اورصورت چہارم کے پھر چار اقسام کئے ہیں اول مرد کا اپنی بیوی و لونڈی کو دیکھنا ۔ثانی مرد کا اپنی ذوات محارم کو دیکھنا ثالث مرد کااجنبی آزادعورت کو دیکھنا۔ رابع مرد کا غیر لونڈیوں کو دیکھنا ۔ ہم صورت اول و رابع کو بیان کرنا غیرضروری سمجھتے ہیں ۔ صورت ثانی یعنی ذوات محارم کے دیکھنے کی نسبت فتاویٰ عالمگیری میں لکھا ہے کہ ذو ات محارم مثلاً ماں بہن وغیرہ کی ظاہری اور باطنی زینت کے مقام کو دیکھنا جائز ہے اور وہ یہ ہیں۔سر ، بال، گردن، سینہ، کان ، بازو، پہونچا،ہتھیلی ، پنڈلی ، پاؤں اور چہرہ ۔

http://newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت-قسط-19/d/2133


0 comments: